اقوام متحدہ نے تشویشناک انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں ہر 10 منٹ بعد ایک خاتون اپنے ہی کسی قریبی فرد کے ہاتھوں قتل ہوئی ہے۔
خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024ء میں 50 ہزار خواتین اور لڑکیاں اپنے شریکِ حیات، ساتھی یا خاندان کے کسی مرد یا خاتون کے ہاتھوں زندگی سے محروم ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے UNODC اور یو این ویمن کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قتل ہونے والی 60 فیصد خواتین کو ان کے شوہروں، ساتھیوں، والد، بھائی، چچا یا دیگر قریبی رشتہ داروں نے قتل کیا، جبکہ مردوں کے قتل میں قریبی افراد کا حصہ صرف 11 فیصد ہے۔
یہ اعداد و شمار 117 ممالک سے حاصل کیے گئے ہیں ، جس کے مطابق روزانہ 137 خواتین یعنی اوسطاً ہر 10 منٹ میں ایک خاتون گھریلو تشدد کا شکار ہو کر ہلاک ہوتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تعداد 2023ء کے مقابلے میں معمولی کم ہے، لیکن یہ کمی حقیقی صورتحال کی بہتری نہیں بلکہ مختلف ممالک سے ڈیٹا کی دستیابی میں فرق کی وجہ سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیملیسائیڈ کے واقعات میں کوئی خطہ محفوظ نہیں، تاہم افریقہ میں گزشتہ سال سب سے زیادہ تقریباً 22 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ خواتین کے قتل کے واقعات اچانک نہیں ہوتے، بلکہ یہ تشدد کے تسلسل کا حصہ ہوتے ہیں۔
یو این ویمن کی پالیسی ڈویژن کی ڈائریکٹر سارہ ہینڈریکس کے مطابق ٹیکنالوجی نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف کچھ اقسام کے تشدد کو بڑھایا ہے، جن میں نان کنسینچوئل امیج شیئرنگ non-consensual image-sharing، ڈاکسنگ doxxing اور ڈیپ فیک ویڈیوز شامل ہیں۔