دوست ……
پہلے پہل وہ مجھے اچھا نہیں لگا۔ چپ چپ، بیزار کن، بے رنگ۔
مگر جب شور تھما، تو میں نے جانا، وہ بالکل مجھ جیسا ہے۔
خاموش طبع، متین اور سنجیدہ۔سو ہماری دوستی ہوگئی۔
میں مراقبہ کرتا، تو وہ خاموشی سے ساتھ بیٹھ جاتا،
ہم ساتھ ساتھ فیض کی شاعری، کافکا کی کہانیاں،
میلان کنڈیرا کے ناولز، عرفان جاوید کے خاکے پڑھتے۔
اور پھر… ایک قیامت خیز خبر ملی،
مالک مکان نے گھر خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا۔
جب میں نے اپنے حقوق بتائے، تو مالک مکان نے طنزاً کہا:
’’کرایے دار کے کوئی حقوق نہیں ہوتے۔‘‘
میں نے اس مکان کی دیواروں میں سانس لیتی دوستی کو الوداع کہا،
اور مکان کی دہلیز پر…آنسو کی نشانی چھوڑ دی۔