کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ریحان حنیف نے کہا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ درست ہے، اسے غلط ثابت نہ کریں بلکہ اس سے اپنی سمت درست کریں۔
ریحان حنیف نے اپنے بیان میں کہا کہ فنڈ کی رپورٹ کہتی ہے کہ یہ ساری مراعات حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کے افراد کو جاتی ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا وہ اسے ٹھیک کرے گی، درست ہے کہ بات ساری ارادے کی ہے، اگر کرنا چاہیں تو ریاست اور اس کی رعایا کیا کچھ نہیں کر سکتی۔
ریحان حنیف کا کہنا تھا کہ فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہوگیا لیکن اِنہیں دی جانے والی مراعات کا نقصان آج بھی حکومت کو ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر پاکستانی ایک سال میں اوسط بیس کلو گھی اور تیل استعمال کرتا ہے، اس تناسب سے اگر فاٹا اور پاٹا کی 60 لاکھ آبادی کی سالانہ کھپت نکالی جائے تو یہ ایک لاکھ بیس ہزار ٹن ہوگی۔
اِن کا کہنا تھا کہ فاٹا پاٹا کے لیے ہر مہینے ایک لاکھ پچاس ہزار ٹن کھانے کا تیل درآمد ہوتا ہے تاہم فاٹا میں اس کا محض سات فیصد استعمال ہوتا ہے، باقی ملک میں سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے ساتھ فروخت ہوتا ہے، یہ معاملہ محض خوردنی تیل تک محدود نہیں بلکہ ایک فہرست ہے جس میں اسٹیل اور چائے، کھانے کا تیل سرفہرست ہے۔
ریحان حنیف کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مشاورت شروع کردی ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت ایک بجٹ میں خرابیاں ٹھیک کرسکتی ہے۔