افغانستان میں بے روزگاری، میڈیا پر پابندی اور تعلیمی فقدان پر انسانی حقوق کے نمائندوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے نمائندے کا کہنا ہے کہ افغانستان میں فکری سوچ کے خاتمے میں اہل اساتذہ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، افغانستان میں یونیورسٹیاں بند اور اہم علمی شعبہ جات ختم کیے جا رہے ہیں۔
نمائندے نے کہا کہ سماجی علوم، قانون، میڈیا اسٹڈیز پر پابندی افغان طالبان کے پروگرام کا حصہ ہے۔ افغانستان میں فکری سوچ پر پابندیوں نے ملک کو جبرو استبدار، خوف اور خاموشی کی زنجیروں میں جکڑ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم آزادی اظہار، تخلیقی سوچ کا خاتمہ کر کے خاموش اور دانشوروں سے عاری معاشرہ قائم کر رہی ہے۔
یونیسکو یونیسیف رپورٹس کے مطابق خواتین اساتذہ اور تعلیمی وسائل کی قلت سے افغانستان میں معیار تعلیم کم ہوا، افغان طالبان کی پابندیوں سے خواتین اساتذہ بے روزگار ہو چکی ہیں۔