بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک 20 سالہ نوجوان کو اس کی گرل فرینڈ کے بھائی اور والد کی جانب سے دلّت برادری سے تعلق رکھنے اور بیٹی سے شادی کے خواب دیکھنے پر قتل کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 21 سالہ لڑکی آنچل مامِدواڑ کے گھر والوں نے اس کے 20 سالہ بوائے فرینڈ کو قتل کرنے سے قبل اس کا اعتماد جیتنے کے لیے دوستانہ ماحول میں ایک ڈانس پارٹی کا اہتمام کیا اور بعد ازاں گولی مار کر قتل کر دیا۔
بھارتی میڈیا پر اس واقعے کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں 20 سالہ لڑکے سکشم ٹیٹے کو اپنی گرل فرینڈ، اس کے والد اور بھائی کے ساتھ محو رقص دیکھا جا سکتا ہے۔
اس واقعے نے اس وقت میڈیا کی زیادہ توجہ حاصل کی جب آنچل نے اپنے بوائے فرینڈ کی لاش کے ساتھ علامتی شادی کی اور اپنے والد اور بھائیوں کے خلاف سخت ترین سزا کا مطالبہ کیا۔
نوجوان کے قتل کی منصوبہ بندی
21 سالہ آنچل کے مطابق اس کے والد اور دو بھائی طویل عرصے سے سکشَم کے ساتھ دوستانہ رویّہ اختیار کیے ہوئے تھے، وہ اکثر اس کے ساتھ بیٹھتے، کھانا کھاتے اور اسے یقین دلاتے تھے کہ شادی کے معاملے میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی مگر بعد ازاں انہوں نے ہی شکسم کو قتل کر دیا۔
آنچل نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا ہے کہ اس کے والد نے سکشم سے کہا تھا کہ شادی کے لیے اِسے ’ہندو دھرم‘ اختیار کرنا ہوگا، شکسم اپنی محبت سے شادی کرنے کے لیے مذہب تبدیل کرنے پر بھی تیار تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر معاملہ اچانک خطرناک رُخ اختیار کر گیا۔