جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ترمیم میں بعض شخصیات کو ایسی سہولتیں و مراعات دی گئیں، ایسی مراعات کسی کو دینا خدمات کا صلہ نہیں بلکہ طبقاتی تقسیم کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ قوم نے ان ترامیم کو قبول نہیں کیا گیا، کوشش کی جائے کہ آئین متنازع نہ ہو، یہ ترمیم اسی طرح متنازع ہوگی جیسے 18ویں ترمیم سے پہلے کی ترامیم۔
انہوں نے کہا کہ سال 1973 میں ذوالفقار علی بھٹو کے پاس دو تہائی اکثریت تھی، وہ آئین میں ترمیم کر سکتے تھے مگر ان کی طرف سے مذاکرات کیے گئے۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 9 ماہ کی محنت کے بعد 18ویں ترمیم تیار کی تو لگا ہماری جماعتیں اختلاف کے باوجود اکٹھی ہوسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئی تو پی ٹی آئی اس میں شریک نہیں تھی، ہم 26ویں آئینی ترامیم کا پی ٹی آئی کو بتایا کرتے تھے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے مشترکہ اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کا کمیشن قائم کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ بل کے حق میں 160 اور مخالفت میں 79 ووٹ آئے۔
اس موقع پر اپوزیشن اراکین کی جانب سے اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر حکومت مخالف نعرے لگائے گئے۔