پاکستان آئیڈل کے 3 راؤنڈز میں بھرپور پرفارمنس دینے والے نو خیز گلوکار روحیل اصغر جب کراچی سے واپس لاہور پہنچے تو والدین اور بہنوں نے ان کا پُرجوش استقبال کیا۔
روحیل اعلیٰ تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ گائیکی سے ہونے والی آمدن سے گھر کا خرچ بھی چلاتے ہیں۔
روحیل اصغر کا تعلق ضلع جھنگ سے ہے، مگر ان کے موسیقی کے شوق نے ان کے والدین کو لاہور منتقل ہونے پر مجبور کر دیا، میوزک کیٹیگری کی بنیاد پر انہیں پنجاب یونیورسٹی کے ماس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ میں داخلہ ملا، جہاں ان کا شوق مزید پروان چڑھا۔
وہ اس وقت یونیورسٹی کی میوزک سوسائٹی کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
روحیل کی آواز کی بازگشت وائس چانسلر آفس تک پہنچی تو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ نے انہیں سراہتے ہوئے اعزازی شیلڈ سے نوازا اور کہا کہ جب نوجوان ملک کا نام روشن کرتے ہیں تو بے حد خوشی ہوتی ہے۔
روحیل اصغر کا کہنا ہے کہ پاکستان آئیڈل نے مجھے ناصرف ملک بھر بلکہ بیرونِ ملک بھی پہچان دی ہے، حتیٰ کہ ہمسایہ ملک کے موسیقار بھی میری آواز کو پسند کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ باقاعدہ تربیت تو حاصل نہیں کی، مگر استاد غلام علی اور استاد نصرت فتح علی خان کو سن سن کر بہت کچھ سیکھا ہے۔
روحیل کے والدین بھی اپنے بیٹے کی کامیابی پر نہایت خوش ہیں، ان کی والدہ نے بتایا کہ جب روحیل نے اسٹیج پر مجھے گانا ڈیڈیکیٹ کیا تو وہ لمحہ بہت جذباتی تھا۔
والد کا کہنا ہے کہ روحیل بچپن سے ہی موسیقی کا پروانہ ہے، جہاں اسے لے کر جاتے ہیں لوگ اسے استاد مان لیتے ہیں۔
روحیل کی چھوٹی بہن جیا کو بھی موسیقی کا شوق ہے، تاہم والدہ کی لیور ڈونر ہونے کی وجہ سے وہ پاکستان آئیڈل کا آڈیشن نہ دے سکیں، روحیل کا کہنا ہے کہ جیا مجھ سے بھی بہتر گاتی ہیں۔