• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کی بدلتی ہوئی اسٹریٹجک صورتحال میں چند ممالک ایسے ہیں جنہوں نے مختصر مدت میں غیرمعمولی عسکری و تیکنیکی ترقی حاصل کرکے خطے اور عالمی طاقتوں کیلئے نئے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ ترکیہ ان ممالک میں سرفہرست ہے۔ گزشتہ دہائی میں رجب طیب ایردوان کی قیادت میں ترکیہ نہ صرف سیاسی طور پر ایک جراتمند عالمی کھلاڑی بنکر ابھرا بلکہ دفاعی صنعت میں بھی ایسے کارنامے دکھائے کہ آج امریکہ سے روس تک، اسرائیل سے بھارت تک، ہر فوجی تجزیہ کار ترکیہ کے بڑھتے ہوئے عسکری قد کاٹھ کو قریب سے پرکھ رہا ہے کہ ترکیہ اپنی عسکری قوت، بحریہ، فضائیہ اور بری فوج، کو برق رفتاری سے جدید بنا رہا ہے۔بھارت جو پہلےچین کے پاکستان کیساتھ گہرے عسکری تعاون سے پریشان تھا اب نہ صرف بھارتی حکومت بلکہ اس کے تمام تھنک ٹینکس، عسکری ماہرین اور خفیہ ادارے، ’ترکیہ‘ سے خوفزدہ ہیں اور ترکیہ کو پاکستان سے دور رکھنے اور ترکیہ کی جدید ٹیکنالوجی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے سر جوڑکر منصوبہ بندی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

بھارت، ترکیہ کی عسکری قوت سے سب سے زیادہ پریشان ہے۔ یہ خوف محض ایک فنی یا تکنیکی نوعیت کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایک ہمہ جہتی اسٹریٹجک دباؤ ہے جو مختلف محاذوں پر بھارت کو گھیرتا جا رہا ہے، خواہ وہ جنگی طیاروں کی دوڑ ہو، ڈرون ٹیکنالوجی ہو، بحیرہ ہند میں اثر و رسوخ ہو یا پاکستان، بنگلہ دیش، مالدیپ اور سری لنکا جیسے ممالک سے ترکیہ کے بڑھتے ہوتے تعلقات۔

بھارت کیونکر ترکیہ سے خوفزدہ ہے؟ یہ محض ایک سوال نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کی دفاعی سیاست کا مرکزی موضوع ہے۔ بھارت یہ بات سمجھ چکا ہے کہ اگر پاکستان اور ترکیہ مزید قریب آئے، مشترکہ عسکری پلیٹ فارم مضبوط ہوا، بحریہ اور فضائیہ کا اشتراک بڑھا، اور دونوں ممالک نے بحیرۂ عرب میں مشترکہ اسٹریٹجک موجودگی اختیار کرلی، تو بھارت کا ’علاقائی بالادستی کا خواب،ہمیشہ کیلئے چکنا چور ہو جائیگا۔

ارت کے دفاعی حلقوں میں ترکیہ کا پانچویں نسل کا جنگی طیارہ KAAN باعثِ تشویش بنا ہوا ہے۔ KAAN اپنی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، سپر کروز صلاحیت، AESA ریڈار سسٹم، نیٹ ورک سنٹرک وارفیئر اور ڈرون انٹیگریشن میں امریکہ، چین اور یورپ کا ہم پلہ ہے۔ بھارت کو خوف ہے کہ ترکیہ یہ طیارہ پاکستان کو برآمد کرسکتا ہے، علاوہ ازیں ’’بائیراکتار قزل ایلما‘‘ بغیر پائلٹ جنگی طیارے نےہوا سے ہوا میں مار کرنے کا کامیاب تجربہ کرکے سب کو دم بخود کر دیا ہے۔ یہ ایک ایسا کمال ہے جس نے عالمی عسکری توازن کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بایئراکتار قزلِ ایلما، Unmanned فائٹر جیٹ دنیا کا واحد بغیر پائلٹ جنگی طیارہ ہےجس نے اپنی چونچ پر نصب جدید ریڈار کے ذریعے ہدف کوپہچانا ، اسے ٹریک کیا اور پھر لاک کرتے ہوئے اسے نشانہ بنایا۔ بھارتی فضائیہ گھبراہٹ کا شکا ہو چکی ہے کہ قزل ایلما طیارے نے F-16 جیسے جنگی طیارے کولاک کرکے اور نشانہ بنا کرمستقبل کی جنگوں کا رخ موڑ دیا ہے اور بھارت کے پاس اسکا کوئی توڑ نہیں۔ اگر ترکیہ نےیہ ٹیکنالوجی پاکستان کو منتقل کردی تو بھارت کےسب خواب دھرے رہ جائینگے کیونکہ بھارت جو ٹیکنالوجی کروڑوں ڈالر میں خریدتا ہے، ترکیہ وہی صلاحیت انتہائی کم قیمت میں پاکستان کو دے دیتا ہے۔


بھارت کو سب سے بڑا خوف ترک بحریہ سے لاحق ہے جو بھارت کو ہر طرف سے گھیر رہی ہے،بھارت جو اپنی اصلی قوت بحریہ کو قرار دیتا رہا ہے اور اپنے آپ کو بحرِ ہند کا ' بادشاہ، سمجھتا رہا ہےترکیہ کی گزشتہ سات سالہ ترقی اور جدت نے اس بھارتی بحری نظریے کو لرزا کر رکھ دیا ہے۔ٹی سی جی انادولو، دنیا کی پہلی Drone Carrier جنگی قوت جس سے بھارت کے ایڈمرلز سب سے زیادہ پریشان ہیں اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ترکیہ اب سمندروں میں انسانوں کے بجائے 'ڈرونز سے جنگ لڑنے کی صلاحیتوں کا مالک بن چکا ہے۔

ترکیہ کےفریگیٹس آج پوری دنیا میں جدید ترین سمجھے جاتے ہیں اور ترکیہ ان فریگیٹس کو پاکستان منتقل کرنےپر فخر محسوس کر رہا ہے۔ یہی وہ وجہ ہے کہ بھارتی میڈیا ترکیہ کیخلاف پراپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ترکیہ کا خوف بھارتی حکومت کے دل کے اندر تک اتر چکا ہے۔بھارت اب اچھی طرح جان چکا ہے کہ ترکیہ اب 'علاقائی قوت نہیں رہابلکہ ایک Global Strategic Power بن چکا ہے۔ بھارت دیکھ رہا ہے کہ ترکیہ عالمی سیاست میں وہ کردار حاصل کر چکا ہے جسکا خواب بھارت ستر سال سے دیکھتا چلا آرہا تھالیکن وہ اپنے اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے میں ناکام رہا جبکہ ترکیہ نے چند سالوں کے اندر اندر اپنی عالمی حیثیت پر مہر ثبت کروا ڈالی ہے۔ ترکیہ کا عالمی مقام،بھارت کے ’سپر پاور بننے کے خواب کو پاوں تلے روند رہا ہے۔بھارت کی اصل پریشانی ترکیہ کے بھارت کے ہمسا یہ ممالک کیساتھ سفارتی تعلقات کو بڑی تیزی سے مضبوط بنانا ہے ۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی معزولی کے بعد نئی عبوری حکومت کیساتھ ترکیہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات بھارت کی نیندیں حرام کررہے ہیں کیونکہ بنگلہ دیش ترکیہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر دفاعی سمجھوتوں پر دستخط کرچکا ہے اور بھارت اسے اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسلئے بھارت نے یونان، قبرصی یونانی انتظامیہ اور آرمینیا کیساتھ غیر روایتی اتحاد قائم کرتے ہوئے فوجی مشقیں بھی کی ہیں مگر اس حکمت عملی کا اب تک کوئی خاطر خواہ اثر نہیں ہوا۔ بھارت کے ایک مشہور تجزیہ کار نے CNN-News18 پر کہا ہے کہ ’ترکیہ اب جنوبی ایشیا میں صرف تماشائی نہیں، ایک متحرک طاقت ہے اور یہی اصل خوف ہے۔ بھارت کا خوف اسکے مستقبل کا آئینہ ہے۔ یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ ترکیہ وہ کچھ کر دکھا رہا ہے جس کا کبھی بھارت نے تصور بھی نہیں کیا تھا اور اسی وجہ سے بھارت ترکیہ سے خوفزدہ ہے۔

تازہ ترین