• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این ایف سی اجلاس، 6 سے 7 ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ، ذرائع

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ اجلاس نے 6 سے 7 ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں سابق فاٹا کے معاملے پر الگ ورکنگ گروپ بھی شامل ہوگا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ این ایف سی کا آئندہ اجلاس 8 یا 15 جنوری کو ہوگا۔ 

اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ گروپس بنیں گے جو مالیاتی امور کو لے کر آگے بڑھیں گے۔

مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الگ الگ گروپس بنانے کی تجویز ہے جو مختلف امور کو طے کرے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 6 سے 7 گروپس بنیں گے ان کے اوپر ایک الگ سے گروپ ہے، ایک ورکنگ گروپ فاٹا کے حوالے سے ہے کہ کیسے اس کو مالیاتی ڈھانچے میں شامل کیا جائے۔

مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ بہت اچھے ماحول میں اجلاس ہوا، کسی پر دباؤ نہیں ڈالا گیا، سب کی بات سنی گئی، تمام نے اتفاق کیا کہ معاملات کو مل کر آگے لے کر چلیں گے۔ صوبوں کے حصے میں کمی کی کوئی بات نہیں ہوئی۔

این ایف سی کے حوالے سے قیاس آرائیوں، خدشات کا حل مخلصانہ اور شفاف مکالمہ ہے: محمد اورنگزیب

اس سے قبل اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ این ایف سی کے حوالے سے قیاس آرائیوں، خدشات کا حل مخلصانہ اور شفاف مکالمہ ہے، آج ہم یہاں کھلے ذہن اور بغیر کسی تعصب کے موجود ہیں۔

محمد اورنگزیب کی زیر صدارت 11ویں قومی مالیاتی کمیشن کا افتتاحی اجلاس ہوا۔ وزیرخزانہ نے وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ، سیکریٹریز اور دیگر ارکان کا اجلاس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ آج کا اجلاس آئینی ذمہ داری اور باہمی تعاون کا اہم موقع ہے، فورم آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 150 کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 10ویں این ایف سی ایوارڈ کی مدت 21 جولائی 2025 کو پوری ہو چکی ہے، اس پس منظر میں اس اجلاس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، وفاقی حکومت کا واضح اور پُختہ عزم تھا کہ 11ویں این ایف سی کا افتتاحی اجلاس کسی تاخیر کے بغیر بلایا جائے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خود اس بات میں گہری دلچسپی لی کہ یہ اجلاس جلد از جلد ہو، صوبوں نے بھی اس آئینی ذمہ داری کو بروقت ادا کرنے کا بھرپور ارادہ ظاہر کیا۔  

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ایک دوسرے کی بات سننا ہے، وفاقی حکومت یہاں صوبوں کے مؤقف کو سننے کے لیے موجود ہے، اُمید ہے کہ صوبے بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعمیری تعاون کے جذبے سے آگے بڑھیں گے، صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے مشترکہ عزم اور قومی مفاد میں مل کر کام کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے، صوبوں کا لازمی سرپلسز کے حصول، آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد یقینی بنانے پر تعاون قابلِ تحسین ہے، اس سال ملک کو بھارت کی جانب سے غیرمعمولی خطرات اور سیلابوں جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، ان کٹھن حالات میں ہم ایک مضبوط وفاق کی صورت میں متحد کھڑے رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وہ جذبہ ہے جسے ہم 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے عمل میں بھی برقرار دیکھنا چاہتے ہیں، آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں یہ بامقصد اور تعمیری مباحث جاری رہیں گے، اُمید ہے تمام اراکین بامعنی اور جامع مکالمے کے لیے بھرپور عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے، باہمی اتحاد، تعاون اور باہمی احترام کے جذبے کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھائیں گے، 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے معاملات کو کامیابی سے پائیہ تکمیل تک پہنچانا ہماری منزل ہے۔

اجلاس میں کون کون شریک ہوا

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی اور مشیر خزانہ خیبر پختونخواہ مزمل اسلم اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بھی این ایف سی میں شرکت کی۔

اجلاس میں سندھ اور کے پی کے وزراء اعلیٰ نے بطور صوبائی وزیر خزانہ شرکت کی جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے وزراء خزانہ شریک ہوئے۔ 

چاروں صوبوں کے پرائیوٹ ممبران بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ پنجاب سے پرائیوٹ ممبر کے طور پر ناصر کھوسہ اجلاس میں شریک تھے۔

بلوچستان سے شعیب نوشیروانی پرائیوٹ ممبر کے طور پر اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ سندھ سے پرائیوٹ ممبر ڈاکٹر اسد نے اجلاس میں شرکت کی۔

واضح رہے کہ آٹھواں، نواں اور دسواں این ایف سی کمیشن بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا تھا۔ 

قومی خبریں سے مزید