خیبر پختونخوا میں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری میں 5 منظم نیٹ ورکس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مطابق دھندے میں ملوث بیشتر ایجنٹس اور سرجنز کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کے 40 سے 50 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے تھے، پیسوں کے عوض گردے فروخت کرنے کے لیے پنجاب کے بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کو لایا جاتا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے کہا کہ کارروائی سے بچنے کے لیے سینٹرز گھروں میں قائم کیے جاتے ہیں، اس سال گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کے الزام میں 18 ملزم گرفتاراور 5 مراکز کو سیل کیا گیا۔