جاپانی ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف کیا ہے کہ ڈانس دیکھنا ناصرف تفریح فراہم کرتا ہے بلکہ دماغ کو فعال، جذباتی عمل اور پہچان کو بھی بہتر بناتا ہے۔
طبی محققین کی اس رپورٹ کے مطابق جاپانی سائنس دانوں نے یہ جاننے کے لیے ایک مطالعہ کیا کہ ڈانس کو دیکھنے سے انسانی دماغ کس طرح ردِعمل ظاہر کرتا ہے، اس مقصد کے لیے 14 رضاکاروں جس میں سات نئے اور سات تجربہ کار ڈانسرز شامل تھے، ان کے دماغ اسکین کیے گئے، جب کہ وہ 5 گھنٹے سے زائد مختلف ڈانس ویڈیوز دیکھ رہے تھے۔
ویڈیوز میں 30 سے زائد ڈانسرز شامل تھے، جو 10 مختلف ڈانس اسٹائل جیسے ہپ ہاپ، بریک ڈانس، اسٹریٹ جاز اور بیلے پر مشتمل تھے، ان رقصوں کے ساتھ 60 مختلف موسیقی کی اقسام شامل کی گئیں۔
محققین نے ایک جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل استعمال کیا جو ہزاروں ڈانس ویڈیوز پر تربیت یافتہ تھا، اسی ماڈل کو شرکاء کے دماغی ڈیٹا پر لاگو کیا گیا تاکہ موسیقی، حرکات، جذبات کے پہلوؤں کی بنیاد پر دماغ کے اندر ڈانس کو سمجھا جا سکے۔
نتائج نے ظاہر کیا کہ تجربہ کار ڈانسرز کے دماغ میں ہر ڈانس اسٹائل کا الگ اور نمایاں نیورَل میپ موجود تھا، ان کا دماغ حرکات اور موسیقی دونوں پر، نئے سیکھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ منفرد انداز میں ردِعمل دیتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ڈانس دیکھتے وقت دماغ جذباتی اشاروں اور موسیقی کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرتا ہے، جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ انسان رقص جیسے فن کو کس طرح سمجھتا اور محسوس کرتا ہے۔
تحقیق کے سب سے اہم نتائج میں سے ایک یہ تھا کہ لمبے عرصے تک ڈانس کی تربیت انسان کے دماغ کی ساخت میں تبدیلی پیدا کر سکتی ہے، یہ انکشاف اس بات کو مزید گہرائی سے سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ انسان کیسے سیکھتا ہے اور حرکات پر مبنی فنون سے جذباتی تعلق قائم کرتا ہے۔