یورپ میں جنگلات میں لگنے والی آگ کے لحاظ سے رواں سال تاریخ کا بدترین سال ثابت ہوا۔
غیر ملکی میڈیا کی جانب سے شیئر کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال براعظم بھر میں متعدد جگہوں میں آگ پہلے کے مقابلے زیادہ وسیع پیمانے پر بھڑکی، زیادہ دیر تک جاری رہیں اور ان کی شدت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ رجحانات کے مطابق یورپ کے جنگلوں میں لگنے والی آگ کے موسم لمبے ہوتے جا رہے ہیں اور خطرناک حد تک تباہ کن رُخ اختیار کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 2025ء میں جلنے والا مجموعی رقبہ 2006ء کے بعد تمام سابقہ ریکارڈز سے تجاوز کر گیا ہے۔
اس کے مقابلے میں 2024ء میں یورپ بھر میں 3 لاکھ 83 ہزار ہیکٹر علاقہ جل کر خاک ہو گیا تھا جو اگرچہ 2023ء کے مقابلے میں کم تھا لیکن گزشتہ 17 برسوں کی اوسط سے اب بھی زیادہ تھا۔
اسی طرح 2024ء میں 8 ہزار سے زائد آگ کے واقعات رپورٹ ہوئے جو طویل مدتی اوسط سے 4 گنا زیادہ ہیں۔
یورپی یونین کے رکن ممالک میں بلغاریہ، یونان، اٹلی، پرتگال اور اسپین سب سے زیادہ متاثر ہوئے اور مجموعی طور پر 3 لاکھ سے زیادہ ہیکٹر رقبہ جل گیا۔
غیر یورپی یونین ممالک میں البانیا، بوسنیا، ہرزیگووینا، ترکیہ اور یوکرین پر بھی آگ نے گہرے اثرات چھوڑے، یوکرین میں آگ سے سب سے زیادہ رقبہ متاثر ہوا۔
ماہرین کے مطابق آگ لگنے کے واقعات، بڑھتی شدت، تیزی اور آگ لگنے کے طویل موسم نے یورپ کے فائر فائٹنگ نظام پر بے پناہ دباؤ ڈالا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلاتی آگ سے متاثرہ ممالک کے لیے آگ بجھانے کی صلاحیت میں اضافہ ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خطرات میں کمی کے لیے پیشگی اقدامات، بہتر منصوبہ بندی، قدرتی طریقوں پر مبنی حل اور مربوط جنگلاتی نظم و نسق بھی ناگزیر ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپ میں بدلتے موسمی حالات، خشک سالی اور گرم موسم نے اس بحران کو مزید شدید کر دیا ہے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں صورتِ حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔