حفظان صحت کا خیال رکھنے میں اپنے ناخنوں کی مناسب دیکھ بھال بھی شامل ہے لیکن اگر ناخن ایک بار کسی قسم کے انفیکشن کا شکار ہوجائیں تو پھر باقاعدہ مینیکیور اور پیڈیکیور کروانے سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔
ایک نئی تحقیق میں ناخن ٹوٹنے کی سب سے عام وجوہات میں سے ایک فنگل انفیکشن کے علاج میں ایک ممکنہ پیشرفت سامنے آئی ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق ہائیڈروجن سلفائیڈ (H₂S) جو ایک قدرتی طور پر پیدا ہونے والی گیس ہے اور اپنی تیز سڑے ہوئے انڈے جیسی بدبو کے لیے مشہور ہے، ناخنوں کے اس ضدی انفیکشن کے علاج کے لیے تیز اور زیادہ مؤثر طریقہ ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ گیس روایتی ادویات کے مقابلے میں زیادہ مؤثر طریقے سے ناخنوں میں داخل ہوتی ہے، پیتھوجینز کے توانائی کے نظام میں خلل ڈالتی ہے اور فنگس کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
ناخن کے انفیکشن جو اکثر فنگس کی وجہ سے ہوتے ہیں، اس کے نتیجے میں ناخن کی رنگت تبدیل ہوجاتی ہے، ناخن سخت ہونے کی وجہ سے ان کی شکل بھی خراب ہو سکتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 4 سے 10فیصد لوگ ناخن کے انفیکشن سے متاثر ہیں اور یہ شرح 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں تقریباً 50 فیصد تک بڑھ رہی ہے۔
اگرچہ اینٹی فنگل ادویات عام طور پر مؤثر ہوتی ہیں لیکن ان سے انفیکشن کا علاج ہونے میں کئی مہینے لگ جاتے ہیں۔ اینی فنگل کریم کے ذریعے علاج کرنا زیادہ محفوظ ہے لیکن اس میں اکثر سالوں لگ جاتے ہیں اور علاج کے باوجود بھی اکثر انفیکشن مکمل طور پر ختم نہیں ہو پاتے۔
ناخن کے علاج کے دوران ایک اہم چیلنج ناخن کا ڈھانچہ ہے جو دوا کی جلد تک رسائی کو محدود کرتا ہے اور ادویات کو ناخن کے نیچے موجود جراثیم تک پہنچنے سے روکتا ہے۔
یونیورسٹی آف باتھ اینڈ کنگز کالج لندن کے محققین نے تحقیق کے دوران مشاہدہ کیا کہ یہاں تک کہ ناخن کے انفیکشن کے علاج کے لیے بنائی گئی جدید ترین کریمز بھی زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروجن سلفائیڈ کی مؤثر طریقے سے انفیکشن کی جگہ تک پہنچنے کی صلاحیت اور اس کا منفرد انداز اسے ناخن کے انفیکشن کے لیے ایک انتہائی مؤثر ٹاپیکل علاج بنا سکتا ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ ہمارے نتائج مسلسل، تیز، محفوظ اور زیادہ قابل اعتماد علاج کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔