• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور: شازیہ بنے عامر کو پارسل مل گیا، عدالت کا کوریئر کمپنی پر ہرجانہ

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے ایک صارف شازیہ کا موبائل فون عامر نامی صارف کو دینے پر کوریئر کمپنی پر ہرجانے کی ادائیگی کا حکم برقرار رکھا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار حسین نے کوریئر کمپنی کی اپیل خارج کرنےکا 4 صفحات پر مبنی تحریری فیصلہ جاری کیا۔

عدالتِ عالیہ نے حکم دیا ہے کہ موبائل فون شازیہ کو دینا تھا، عامر کو کیسے دے دیا؟ کوریئر کمپنی اب ہرجانہ بھرے۔

لاہور ہائی کورٹ نے کنزیومر کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور اپیل خارج کر دی۔

کنزیومر کورٹ نے کوریئر کمپنی کو 1 لاکھ 24 ہزار روپے ہرجانہ بھرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت عالیہ نے اپیل خارج کرتے ہوئے صارف صدیق گھمن کے دلائل سے اتفاق کیا کہ کوریئر کمپنی پابند تھی کہ ’سیلف کلیکشن سروس‘ میں پارسل صرف متعلقہ فرد کو دے، متعلقہ فرد نہ ملے تو پارسل واپس آنا چاہیے تھا۔

صدیق گھمن نے موبائل فون سوشل میڈیا ایپ پر دوست بنی شازیہ کے لیے بُک کرایا تھا، جسے کوریئر کمپنی نے عامر کو دے دیا۔

پولیس کے رابطے پر عامر نے بتایا کہ وہی شازیہ بن کر صدیق گھمن سے چیت کر رہا تھا اور فون واپس کرنے کو تیار ہے۔

عدالت نے کہا کہ کوریئر کمپنی بھی صارف کو فون واپس کرنے کو تیار ہے، لیکن صرف موبائل کی واپسی سے معاہدے کی خلاف ورزی ختم نہیں ہوتی، صارف کو جو ذہنی پریشانی اور کوفت ہوئی اس پر ہرجانہ بھی بھرنا ہو گا۔

لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ بغیر تصدیق کسی اور شخص کو پارسل دینا نااہلی کے مترادف ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ کوریئر کمپنی نے اپنی غلطی تسلیم کی اور فون واپس کرنےکی ہامی بھی بھری۔

دلچسپ و عجیب سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید