• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسمارٹ فون استعمال کرنیوالے 12 سال سے کم عمر بچے موٹاپے اور ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں

ایک نئی تحقیق کے نتائج میں انکشاف ہوا ہے کہ 12 سال سے کم عمر بچوں میں اسمارٹ فون کا استعمال موٹاپے، نیند میں کمی اور ڈپریشن کا سبب بن رہا ہے۔

امریکا میں 10 ہزار کم عمر افراد پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ابتدائی عمر میں اسمارٹ فون تک رسائی کے اثرات نوعمری تک برقرار رہتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق 12 سے 13 سال کی عمر میں فون حاصل کرنے والے بچوں میں ذہنی دباؤ، نیند کی کمی اور دیگر نفسیاتی مسائل ہونے کے امکانات زیادہ پائے گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس عمر میں بچے جذبات کو سمجھنے، اشاروں کی زبان پہچاننے اور سماجی رابطے سیکھنے کے اہم مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں اور اسمارٹ فون ان حقیقی دنیا کے تجربات کی جگہ لے لیتا ہے۔

زیادہ فون استعمال کرنے والے بچوں میں خود اعتمادی میں کمی، اسٹریس اور افسردگی جیسے مسائل زیادہ دیکھے گئے ہیں، آن لائن بدسلوکی اور سائبر بُلینگ کے اثرات بھی اسی عمر میں زیادہ شدید ثابت ہوتے ہیں۔

اسمارٹ فون کے مضر اثرات کی ابتدائی علامتوں میں نیند کا متاثر ہونا شامل ہے، خاص طور پر جب بچہ رات کو جاگ کر اپنا فون چیک کرتا ہے۔

کم عمر بچوں میں اسمارٹ فون کے استعمال کے نتیجے میں طبیعت میں چڑچڑاپن، بےچینی، دوستوں اور خاندان سے دوری، پڑھائی میں کم دلچسپی اور شوقیہ سرگرمیوں سے کنارہ کشی بھی خطرے کی نشانیاں ہیں، اگر بچہ فون سے حد سے زیادہ وابستگی دکھائے یا پابندیوں پر ناراضی کا اظہار کرے تو یہ اس کے ذہنی مسائل کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے واضح مشورہ دیا گیا ہے کہ والدین کو قواعد بنانا چاہئیں۔

بچے فون کا استعمال سونے کے کمروں (بیڈ رومز) اور ایسی جگہوں پر نہ کریں جہاں اِن کی نگرانی کرنا مشکل ہو، گھر میں فون کے استعمال کے اصول بچوں کے ساتھ مل کر طے کرنا زیادہ مؤثر رہتا ہے، بچوں سے کھل کر بات کرنا، ان کے آن لائن تجربات سننا اور مناسب نگرانی کرنا ضروری ہے۔

والدین کو چاہیے کہ فون کو نیند، ہوم ورک یا صحت مند سرگرمیوں کی جگہ نہ لینے دیں۔ گھر کا مناسب ماحول، نگرانی اور ارد گرد مثبت رشتے ہی بچوں کو اسمارٹ فون کے منفی اثرات سے بچا سکتے ہیں۔

صحت سے مزید