• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپر فلو کوئی نئی وبا ہے نہ گھبرانے کی ضرورت، افواہوں پرتوجہ نہ دیں

اسلام آباد/کراچی( نیوزڈیسک) دنیا کے مختلف حصوں کی طرح پاکستان میں بھی انفلوئنزا کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ’سپر فلو‘ کی اصطلاح زیرِ بحث ہے، تاہم ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس نام سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ کوئی نئی وبا نہیں بلکہ انفلوئنزا اے (H3N2) وائرس کی ایک ایسی ذیلی شکل ہے جس میں جینیاتی تبدیلیوں کے باعث پھیلاؤ کی رفتار نسبتاً تیز دیکھی جا رہی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ جسے عام طور پر سپر فلو کہا جا رہا ہے، وہ دراصل انفلوئنزا وائرس کا وہی سلسلہ ہے جو ہر سال سردیوں میں گردش کرتا ہے، البتہ اس بار اس کا ایک ذیلی گروپ زیادہ فعال دکھائی دے رہا ہے۔ 

ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر اس ویرینٹ کی موجودگی رپورٹ ہو چکی ہے اور پاکستان میں بھی اس کے نمونے سامنے آئے ہیں، مگر اب تک کی معلومات کے مطابق یہ وائرس نہ تو پہلے سے زیادہ مہلک ہے اور نہ ہی اس سے غیر معمولی اموات کی اطلاع ملی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر فلو کی علامات زیادہ تر عام فلو جیسی ہی ہوتی ہیں، جن میں تیز بخار، جسم اور جوڑوں میں درد، شدید تھکن، کھانسی اور سردرد شامل ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ بعض مریضوں میں یہ علامات اچانک اور نسبتاً زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہو سکتی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ اسے کسی نئے خطرناک وائرس سے تعبیر کر رہے ہیں۔

پاکستان میں صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین صحت کے مطابق سردیوں کے موسم میں انفلوئنزا کے کیسز میں اضافہ معمول کی بات ہے۔

اہم خبریں سے مزید