• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سڈنی میں15/14 دسمبر میں بونڈائی بیچ پر ہونے والے افسوسناک واقعہ نے پورے آسٹریلیا کو سوگوار کر دیا اور کرسمس کے حوالے سے مختلف تقریبات پر اس کا اثر ہوا لیکن آسٹریلیا کی حکومت نے فوری، موثر اورسخت اقدامات بھی کر لیے جن کی تفصیلات قارئین کو میڈیا اور خاص کر سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مل چکی ہیں ۔آسٹریلوی حکام نے اپنی کلی مہارت کے ساتھ چند دنوں میں اپنی تحقیقات مکمل کر لیں۔ آسڑیلیا میں قانونی ادارے اپنی موثر کارکردگی کے ساتھ 3 دن میںکامیاب ہو گئے اس کے بعد ABC کے حوالے سے آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیزکا بیان سامنے آیا کہ اس افسوسناک واقعہ میں ملوث دونوں افراد اکیلےملوث تھے ان کے کسی منظم گروہ سے تعلق کے شواہد فی الحال نہیں ملے لیکن تھے یہ دونوں انتہا پسند۔

آسٹریلیا ہر لحاظ سے دنیا کے مہذب اور تعلیم یافتہ ممالک میں نمایاں ہے یہاں تمام ممالک کے افراد کو رہنے اور کام کرنے کے مواقع ملتے ہیں آسٹریلوی سسٹم سخت قوانین کے ساتھ ساتھ سب سے یکساں رویے کا ملک بھی کہلاتا ہے۔

اس حالیہ واقعہ میں ایک پاکستانی کو ملوث کرنے اور اس واقعہ کی پشت پناہی کا جھوٹا پروپیگنڈاشروع کر دیا گیاجس پر آسٹریلیا میں پاکستان کے ہائی کمشنر عرفان شوکت صاحب اور ان کی ٹیم متحرک ہو گئی۔ ادھر سے اسلام آباد میںوزیراعظم اور صدر کی طرف سے مذمتی بیانات بھی آگئے ۔کینبرا CANABEERA میں پاکستانی ہائی کمشنر نے فوری طور پرآسٹریلوی اور پاکستانی میڈیا کو اعتماد میں لے کر بھارتی اور اسرائیلی پروپیگنڈا کو زائل کرنے کے لیے بھرپور سرگرمی دکھائی۔ اس دوران بتایا گیا کہ بھارتی لابی یہ کوشش کر رہی تھی کہ اس واقعہ کو اجمل قصاب سے لنک کر دیا جائے لیکن انہیں بھر پور ناکامی کا سامنا کر ناپڑا ۔اس حوالے سے ہائی کمشنر عرفان شوکت اور ان کی ٹیم کو شاباش دینی چاہیے گو کہ اس حوالے سے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں اسلام آباد میں فارن آفس کے حکام بھی بھارتی اور اسرائیلی منفی پروپیگنڈا کو مانیٹر کر رہے تھے۔

اس واقعے کے بعدآسٹریلیا کے مختلف مقامات سڈنی، پرتھ، ملبورن اور دیگر مقامات پر مقیم ڈیڑھ لاکھ سے زائد پاکستانیوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔اس حوالہ سے افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی لابی اور خاص کر اس کے ہر سیکٹر کے میڈیا نے ہر طرح سے پاکستان کی پوزیشن خراب کرنے کی کو شش کی جو کہ سفارتی نقطہ نظر سے اس کا نا مناسب رویہ تھا بھارت ابھی چند ماہ پہلے تو پاکستان سے مئی میں جنگ میں مار کھاکے بیٹھا ہے، ایسے لگتا ہے کہ بھارت کو مزید اس طرح کی ذلت آمیز مار کی ضرورت ہے ۔

اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بھارتی منفی رویوںکی بارےمیں تمام تر حقائق مزید اجاگرکرنے کی ضرورت ہے۔سڈنی میں یہ واقعہ اسٹیٹ کی حدود میں 50 میل کے اندر پیش آیا تھا اس افسوسناک واقعہ سے ایک روز قبل پاکستان آسٹریلیا چیمبر آف کامرس کے عشائیہ میں ہائی کمشنر عرفان شوکت اور سڈنی کے قونصلیٹ جنرل قمر زمان خصوصی مہمان کے طور پر شریک ہوئے۔

تازہ ترین