• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سفارتی کشیدگی عروج پر، چین نے جاپان کیلئے 46 فضائی روٹس منسوخ کر دیے

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

جاپان اور چین کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے جاری سفارتی کشیدگی اب کھل کر سامنے آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں چین نے جاپان کے لیے 46 فضائی روٹس آئندہ 2 ہفتوں کے لیے منسوخ کر دیے ہیں۔ 

اس اچانک فیصلے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں بڑھتے تناؤ کا عملی اظہار قرار دیا جا رہا ہے، جس سے جاپان کو سفارتی ہی نہیں بلکہ شدید سیاحتی اور معاشی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ منسوخیاں چین کے مختلف شہروں سے جاپان کے بڑے ایئر پورٹس کے لیے چلنے والی پروازوں پر لاگو کی گئی ہیں۔

چین کئی برسوں سے جاپان کا سب سے بڑا سیاحتی منبع رہا ہے اور ہر سال لاکھوں چینی سیاح جاپان آتے رہے ہیں، انہی سیاحوں پر جاپان کی ہوٹل انڈسٹری، ریٹیل مارکیٹ، ٹرانسپورٹ اور ڈیوٹی فری کاروبار بڑی حد تک انحصار کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق پروازوں کی یہ منسوخی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب خطے میں سیاسی بیانات، سیکیورٹی خدشات اور سفارتی اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔

اگرچہ چینی حکام نے باضابطہ طور پر کسی ایک وجہ کا اعلان نہیں کیا، تاہم سفارتی حلقوں میں اسے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے جوڑا جا رہا ہے۔

اس فیصلے کے فوری اثرات جاپان کی سیاحت پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں، ٹریول ایجنسیوں کو بکنگ کی منسوخی، ریفنڈز اور شیڈول میں بڑی تبدیلیوں کا سامنا ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں جاپانی معیشت پر اس کے اثرات مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتِ حال طویل ہو گئی تو جاپان کے لیے ناصرف سیاحتی شعبہ بلکہ علاقائی سفارتی توازن بھی ایک بڑے چیلنج میں تبدیل ہو سکتا ہے، کیونکہ چین اور جاپان کے تعلقات پورے ایشیائی خطے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید