کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم آغا ، ولی افغان ترین ، حاجی نصرالدین کاکڑ ، میر محمد رحیم بنگلزئی ، حاجی فاروق شاہوانی ، حاجی یعقوب شاہ کاکڑ ، سید حیدر آغا ، خان کاکڑ ، حاجی ظہور کاکڑ ، سید شفیع آغا ، امردین آغا ، سردار سجاد شاہوانی ، ملک محمد حسین شاہوانی ، زبیر احمد لہڑی ، حاجی رفیع اللہ کاکڑ، سید سمیع اللہ آغا ، حاجی ظہور بادینی ، سید غفار آغا ، حضرت علی ، عبدالغفار ناصر و دیگر عہدیداروں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں چینی کی فراہمی کا انوکھا اور تشویشناک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں صوبے میں مقامی طور پر دستیاب سستی پاکستانی چینی کے باوجود تاجر اور عوام کو مہنگی درآمدی چینی خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے وفاقی حکومت نے اپنے ایک من پسند شخص کے ذریعے بیرون ملک سے چینی درآمد کی ہے جس کی قیمت 9 ہزار روپے فی بوری ہے جبکہ پاکستان میں مقامی چینی 7 ہزار روپے فی بوری دستیاب ہے اس کے باوجود بلوچستان کے چینی ڈیلرز کو پاکستانی چینی کی لوڈنگ اور ترسیل کی اجازت نہیں دی جارہی چینی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے باعث وہ مجبور ہوکر درآمدی چینی فروخت کررہے ہیں جس سے عام شہری شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ صنعت و تجارت اور اعلیٰ حکام کی خاموشی اور مبینہ ملی بھگت کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ سستی چینی کی دستیابی کے باوجود مہنگی چینی فروخت کرنا ناانصافی اور اس کا بوجھ غریب عوام پر ڈالا جارہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی چینی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں تاکہ بلوچستان کے عوام کو سستی چینی فراہم کی جاسکے انہوں نے کہا کہ اگر دکانوں سے پاکستانی چینی قبضہ میں لینے کی کوشش کی گئی تو انجمن تاجران بلوچستان صوبہ بھر میں سخت احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوگی۔