یہ ایک معروف حقیقت ہے کہ بعض ادویات کے استعمال سے چکر آنا یا متلی جیسے مضر اثرات ہو سکتے ہیں، تاہم ایک کم معروف مگر سنگین خطرہ سماعت میں کمی بھی ہے، جو بعض صورتوں میں مستقل ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق متعدد عام استعمال ہونے والی ادویات اوٹو ٹاکسک (Ototoxic) ہوتی ہیں، یعنی وہ کان کے اندرونی حصے (اندرونی کان) کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں سماعت یا توازن متاثر ہو سکتا ہے۔
اوٹو ٹاکسٹی سے مراد وہ نقصان ہے جو کسی دوا یا کیمیکل کے باعث کوکلیئا (Cochlea) کو پہنچتا ہے، جو سننے کی صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اوٹو ٹاکسٹی کی عام علامات میں کانوں میں سیٹی یا شور (Tinnitus)، سماعت میں کمی، خاص طور پر باریک آوازیں سننے میں دشواری، چکر آنا یا توازن میں مسئلہ شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق 200 سے زائد ادویات ایسی ہیں جن کے اوٹو ٹاکسک اثرات سامنے آ چکے ہیں، تاہم درج ذیل پانچ ادویات یا ادویاتی اقسام سب سے زیادہ عام ہیں۔
اینٹی بایوٹکس
امینوگلیکوسائیڈ اینٹی بایوٹکس جیسے اسٹریپٹومائسن، ٹوبرامائسن اور جینٹامائسن عام طور پر سنگین انفیکشنز، مثلاً سیپسس یا تپ دق (ٹی بی) کے علاج کے لیے دی جاتی ہیں، ان حالات میں یہ ادویات جان بچانے کے لیے ضروری ہوتی ہیں، تاہم ان کا طویل یا زیادہ مقدار میں استعمال سماعت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
دل کی ادویات
دل کی کمزوری یا ہائی بلڈ پریشر کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات جیسے فیوروسیمائڈ اور بومیٹانائڈ اگر زیادہ مقدار میں دی جائیں تو عارضی سماعت میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں، یہ ادویات اندرونی کان میں نمکیات (Electrolytes) کے توازن کو متاثر کرتی ہیں۔
کیموتھراپی
پلاٹینم پر مشتمل کیموتھراپی ادویات انتہائی اوٹو ٹاکسک سمجھی جاتی ہیں، خصوصاً سس پلاٹین (Cisplatin)، جو بریسٹ، اووری، سر اور گردن کے کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہے، مستقل سماعتی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیقات کے مطابق سس پلاٹین استعمال کرنے والے تقریباً 60 فیصد مریضوں میں کسی نہ کسی حد تک سماعت متاثر ہوتی ہے۔
درد کم کرنے والی ادویات
عام درد کش ادویات جیسے اسپرین اور این ایس اے آئی ڈیز (NSAIDs) مثلاً آئیبوپروفین اور نیپروکسین، اگر زیادہ مقدار میں استعمال کی جائیں تو کانوں میں شور اور سماعت میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔
ملیریا کے علاج کی ادویات
کلوروکوئن اور کوئنائن جیسی ادویات، جو ملیریا یا ٹانگوں کے درد کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں، عارضی سماعتی کمی اور ٹنائٹس کا سبب بن سکتی ہیں، اکثر صورتوں میں یہ اثرات دوا بند کرنے کے بعد ختم ہو جاتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کسی بھی دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر زیادہ مقدار یا طویل مدت تک استعمال نہ کیا جائے، اگر دوا کے استعمال کے دوران کانوں میں شور، سماعت میں کمی یا چکر آنے کی شکایت ہو تو فوراً معالج سے رجوع کیا جائے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔