لاہور(خصوصی رپورٹر)پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ماڈل ٹائون کے انصاف ،دہشتگردی کے خاتمے اور پاناما لیکس کی تحقیقات کے مطالبہ کے حوالے سے 20 اگست کو پاکستان کے 100 شہروں میں دھرنا دیں گے،مقدس گائے پنجاب میں کومبنگ آپریشن کیوں نہیں ہونے دیا جاتا؟ اگر پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی تو کب کا آپریشن ہو چکا ہوتا،بھارت شریف حکومت کی بقاء کی جنگ کیوں لڑرہا ہے۔وزیراعظم کی سوچی سمجھی پالیسی ہے کہ آدھے وزیر اور اتحادی افواج پاکستان پر تنقید اور آدھے وزیر مذمتیں کریں،جنہوں نے پہلے قومی ایکشن پلان کو بلڈوز کیا وہ اب پھر وہی کریں گے،دہشت گرد تنظیمیں آل شریف کا عسکری اور نظریاتی ونگ ہیں وہ ان کے خلاف کبھی فیصلہ کن کارروائی نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پرصحافیوں ،پارٹی کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سربراہ عوامی تحریک نے اس موقع پر قومی کرکٹ ہیرو حنیف محمد خان کے انتقال پر بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ،ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت نے پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کیلئے چھوٹے صوبوں کے اتحادی لیڈروں کی ڈیوٹی لگارکھی ہے۔وزیراعظم نے اپنی تقریر کے دوران فوج مخالف بیانات دینے والے اپنے اتحادیوں کی مذمت نہیں کی؟ بھارت شریف حکومت کو بچانے کیلئے ہاتھ پائوں کیوں ماررہا ہے۔ کیا وہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت پھلے پھولے یا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے شریف حکومت کا ساتھ دے رہا ہے؟۔ شریف حکومت بھارت کے ساتھ تعاون سے انکار کرے تو پھر میں بتائوں گا کہ کون کس جگہ پر کیسے کیسے ان کی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے۔دہشت گردی کی نرسریوں اور پناہ گاہوں کا سب سے بڑا مرکز پنجاب ہے ۔جن مدارس کے اجلاس بلائے جاتے ہیں ان کے رہنما حکمران جماعت کے اتحادی ہیں۔نواز شریف کے وزراء کی طرف سے اپنے اتحادیوں کے فوج مخالف بیانات کی مذمت اورلا تعلقی قوم کے ساتھ ایک اور دھوکہ ہے۔دہشت گردی کے خلاف ملک گیر آپریشن میں پنجاب رکاوٹ ہے ۔حکمرانوںنے اپنا گھر اور بزنس بچانے کیلئے پورے ملک کی سالمیت دائو پر لگارکھی ہے۔وزیراعظم کے اتحادی ان کی اجازت سے زبان درازی کرتے ہیں۔کوئٹہ کا سانحہ اس وقت ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی جارحیت کے خلاف پاکستان میں آواز بلند ہورہی ہے۔کوئٹہ دہشت گردی کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا اور اسے پس منظر میں دھکیلنا ہے۔ جب تک پنجاب کا آپریشن بھرپور طریقے سے نہیں ہو گا پورے ملک سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔پاک آرمی کی ضرب عضب کی عظیم کامیابیوں کو متنازعہ بنانے کیلئے ملکی سلامتی کے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ طرز عمل ملک دشمنی پر مبنی ہےاس کے پیچھے کوئی اور نہیں خود وزیراعظم ہیں۔ ایکشن پلان کی منظوری کے 17 ماہ بعد کہاجارہا ہے کہ نیکٹا بھی فعال ہو گا اور صوبوں کو وسائل بھی ملیں گے اور نئے قوانین بھی بنیں گے۔یہ ملکی سالمیت کے ساتھ ایک سنگین مذاق اور نااہلی کا اقبال جرم ہے۔ 17 ماہ میں یہ کام کیوں نہیں ہوئے؟۔ طاہرالقادری