لندن (مرتضیٰ علی شاہ)سکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ کراچی میں میڈیا پر حملوں کے بارے میں رپورٹوں سے آگاہ ہے۔ یہ کراچی لا انفورسمنٹ کا معاملہ ہے۔ ایم کیوایم سے منسلک ایک شخص کی تقاریر کے بارے میں تحقیقات جاری ہے بہرحال وہ اس مرحلے پر انکوائری کے جاری خطوط کے بارے میں تصدیق یا تردید کے لئے تبادلہ خیال نہیں کرینگے۔ دریں اثناء فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کے ترجمان نے کہا کہ منافرت یا تشدد پر اکسانے کے بارے میں برطانوی قوانین واضح ہیں اور پولیس اس حوالے سے تحقیقات کی ذمہ دارہے۔ برطانیہ میں مجرمانہ کارروائیوں کے ارتکاب یا منصوبہ بندی کے بارے میں شہادت رکھنے والا کوئی بھی شخص یوکے پولیس فورس کو اطلاع فراہم کرے۔ پولیس جرائم کے بارے میں تمام الزامات کو سنجیدگی سے دیکھتی ہے اور مناسب انداز میں جواب دے گی۔ ہمیں عوام کی جانب سے متعدد کالز موصول ہوئی ہیں اور فی الوقت ہم ایم کیو ایم سے منسلک ایک شخصیت کی تقریر کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا برطانوی قانون کے مطابق جرم سرزد ہوا ہے اگر کسی مجرمانہ حرکت کے شواہد پائے گئے تو پھر ہم کرائون پراسیکیوشن سروس سے مشورہ کریں گے، اس شخصیت کی جانب سے ماضی میں کی گئی تقاریر کی تحقیقات الگ سے جاری ہیں۔ واضح رہے کہ اس موقع پر ایم کیوایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ کا ورژن حاصل کرنے کی بار بار کوشش کی گئی تاہم الطاف حسین کی تقریر کے بعد کراچی کی صورتحال پر تبصرے کے لئے کوئی شخص دستیاب نہ ہوسکا۔ قانونی رائے کیلئے رابطہ کرنے پر دو وکلاء نے بتایا کہ الطاف حسین نے منافرت پر اکسانے اور دہشت گردی کے انسداد کے قوانین کی میڈیا اور پاکستان کی لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں پر حملے پر زور دے کر واضح خلاف ورزی کی ہے پاکستان الطاف حسین کے خلاف مضبوط کیس کا حامل ہے اور برطانوی عدالتوں میں الطاف حسین کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی صورت میں پاکستان لندن میں اپنے ہائی کمیشن کے ذریعے سکاٹ لینڈ کے خلاف مقدمہ کرسکتا ہے۔ الطاف حسین ایسی 9اشتعال انگیز تقاریر کرچکے ہیں جو برطانوی قوانین کے منافی ہیں۔