لندن(رپورٹ :مرتضیٰ علی شاہ) برطانوی تحقیقاتی ادارہ اسکاٹ لینڈ یارڈ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تشدد پر اکسانے والی تقریر کی تحقیقات کرے گا۔ لندن میں منگل کو الطاف حسین کی رہائش گاہ اور برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے دفتر کے باہر مظاہرے کئے گئے۔ ایک سابق برطانوی وزیر سعیدہ وارثی نے برطانوی سرزمین سے پاکستان میں تشدد پر اکسانے کے ایسے واقعات کے تدارک کا مطالبہ کیا ہے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تصدیق کی کہ وہ ریاست پاکستان کے خلاف الطا ف حسین کے خطاب کے مندرجات کا جائزہ لے رہا ہے۔ جس میں پاکستان کے اندر میڈیا اور مسلح افواج کے خلاف لوگوںکو تشدد پر اکسایا گیا۔ پولیس ترجمان نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ الطاف حسین کے خلاف کارروائی کیلئے عوام کی جانب سے بے شمار کالز موصول ہوئی ہیں کسی مجرمانہ سرگرمی کی شہادت ملنے پر کرائون پروسیکیوش سروس سے رجوع کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق صرف ایک نہیں بلکہ منافرت پر مبنی الطاف حسین کے مختلف خطابات کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ اس سے قبل برطانوی پولیس نے صرف ایک خطاب کی تحقیقات کے بارے میں بتایا تھا۔ لیکن تشدد پر اکسانے کا ان کا حالیہ خطاب گزشتہ سے مختلف ہے۔ جس کا انہوں نے خود اعتراف کرتے ہوئے معذرت کی۔ ایم کیو ایم اور اس کے باہر تمام لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ الطاف حسین نے آزادی اظہار کے حوالے سے برطانوی قوانین کی ریڈ لائن عبور کرلی ہے۔ پاکستان میں تشدد کو ہوا دینے پر الطاف حسین کو گرفتار کرکے مقدمہ چلانے کے مطالبے پر ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز(ڈبلیو سی او پی) نے لندن میں10 ڈائوننگ اسٹریٹ کے باہر اپنے مظاہرے میں وزیر اعظم تھریسامے سے معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا۔ دو گھنٹے تک جاری اس مظاہرے میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن)، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور پی ایس پی کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ مظاہرے کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم کو اس حوالے سے پٹیشن پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ الطاف حسین کی جانب سے کراچی میں ہجوم کو تشدد پر اکسانے کے واضح ثبوت موجود ہیں جو برطانوی قانون کے تحت مقدمہ قائم کرنے کے لئے کافی ہونے چاہئیں۔ سید قمر رضا اور طارق ڈار کے دستخطوں سے پٹیشن میں کہا گیا کہ خود الطاف حسین کی معذرت تشدد پر اکسانے کے حوالے سے ان کا اعترافی بیان ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ الطاف حسین نے پاکستان میں لوگوں کو تشدد پر اکسایا۔ ایسے کئی مقدمات ان کے خلاف عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ الطاف حسین کے خلاف قتل، منی لانڈرنگ اور منافرت پر مبنی خطابات کی تحقیقات جاری ہیں۔ قبل ازیں تحریک انصاف لندن کے صدر بیرسٹر وحید الرحمن نے مل ہل میں الطاف حسین کے گھر کے باہر احتجاج کیا۔ اس وقت ایم کیو ایم کے قائد اندر موجود تھے۔ وحید الرحمن کے ساتھ آنے والے تحریک انصاف کے کم از کم دو درجن کارکنوں نے اس موقع پر الطاف حسین کے خلاف اور پاکستان کے حق میں نعرہ بازی کی۔ جس پر الطاف حسین کی سیکورٹی نے پولیس کو طلب کرلیا۔ تاہم مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔ وحید الرحمن ن ے کہا کہ 10۔ ڈائوننگ اسٹریٹ اور الطاف حسین کے گھر کے باہر مظاہرے ان کی گرفتاری تک جاری رہیں گے۔ کنزرویٹو پارٹی کی معروف رہنماء اور سابق وزیر سعیدہ وارثی نے الزام لگایا کہ حکومت ایم کیو ایم کے قتل، تشدد اور دھمکیوں پر مبنی ریکارڈ کو نظر انداز کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی شہریوں کو اپنے اتحادیوں کے خلاف لوگوں کو اکسانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں ٹیکلنگ آل پارٹی پارلیمانی گروپ کے سربراہ خالد محمود نے برطانوی حکومت سے الطاف حسین کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ منگل ہی کو لندن ہی میں تحریک انصاف کی رہنماء ثریا عزیز نے نیویارک اسکاٹ لینڈ یارڈ کے کمشنر برنارڈ ہوگن کے نام اپنے خط میں ان سے تشدد پر اکسانے کے اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس پورے ہفتے 10ڈائوننگ اسٹریٹ اور الطاف حسین کے گھر کے باہر بڑے پیمانے پر مظاہروں کا بندوبست کیا جارہا ہے۔