لندن (مرتضیٰ علی شاہ) کرمنل لا بیرسٹر یاسر گلریز نے اعلان کیا ہے کہ اگر کرائون پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) 22اگست کو تشدد پر اکسانے کی الطاف حسین کی تقریر کے حوالے سے کوئی چارجز سامنے نہ لاسکی تو پھر وہ ایم کیو ایم لیڈر کے خلاف پرائیویٹ پراسیکیوشن کا آغاز کریں گے۔ برمنگھم کے بیرسٹر یاسر گلریز نے کہا کہ ایک پرائیویٹ کلائنٹ نے ہدایت کی ہے کہ وہ الطاف حسین کے خلاف پراسیکیوشن آف آفنسز ایکٹ1985ء کی دفعہ6کے تحت پرائیویٹ پراسیکیوشن کریں۔ مجھے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ میں یہ واضح کروں کہ اگر ریاست (سی پی ایس) الطاف حسین کو چارج کرنے کا فیصلہ کرے تو یہ ایکشن کا قابل ترجیح راستہ ہوگا اگر وہ ایسا نہ کرے تو پھر میں عدالتوں میں الطاف حسین کو لانے کے لئے سمنز حاصل کروں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ اس پر بھاری اخراجات ہوں گے تو گلریز نے کہا کہ اس بارے میں کوئی ججمنٹ دینا نامناسب ہوگا اس کا انحصار چارجز کی نوعیت پر ہے اور یہ کہ کیس کس عدالت میں چلتا ہے۔ اگر کیس مجسٹریٹ عدالت میں چلے گا تو اس پر اخراجات کرائون کورٹ میں جیوری ٹرائل اور ایک فل جج کے سامنے کیس کے اخراجات سے کہیں کم ہوں گے۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ پرائیویٹ پراسیکیوشن کے لئے کوئی لیگل ایڈ دستیاب نہیں ہے۔ اس لئے کلائنٹ کو خود ہی پراسیکیوشن کی فنڈنگ کےلئے تیار رہنا چاہئے تاہم آپ اپنے اخراجات بشمول انویسٹی گیشن لاگت پروسیڈنگز کے اختتام پر واپس لینے کے لئے اپلائی کر سکتے ہیں۔ عدالت ایک حکم جاری کر سکتی ہے کہ ملزم پراسیکیوشنز کے اخراجات ادا کرے یا یہ حکم دے کہ اخراجات سینٹرل فنڈ سے ادا کردیئے جائیں۔ چاہے کیس میں ملزم کو سزا ہوئی ہو یا بری کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کے لئے ضروری ہے کہ سزا کے لئے حقیقی امکان ہو اور اس کے لئے رجوع کرنا پبلک کے مفاد میں ہو اور جب یہ جواز پورے ہو جائیں تو چارج فریم کیا جاسکتا ہے۔ بیرسٹر یاسرگلریز نے وضاحت کی کہ ایسے کئی قوانین موجود ہیں جن کے تحت الطاف حسین کے خلاف چارجز فراہم کئے جا سکتے ہیں اور ان کو استعمال کئے جانے کا امکان ہے۔ ان میں سے ایک ٹیررازم ایکٹ2000بھی ہے جس پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح آفنسز اگینسٹ دی پرسن ایکٹ 1861ء، پبلک آرڈر آفنس1986ء، میلی شیسس کمیونی کیشنز ایکٹ1988ء کی دفعہ ایک جو ایسے الیکٹرانک کمیونی کیشن پیغامات سے منع کرتی ہے جو دھمکی پر مبنی ہوں یا کمیونی کیشن ایکٹ2003ء کی دفعہ127استعمال کی جاسکتی ہے۔ یہ تمام ایکٹ زیر غور لائے جاسکتے ہیں اور ان کے تحت چارجز فریم کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سکاٹ لینڈ یارڈ کے ساتھ رابطے میں ہوں اور اس کیس کے آفیسر نے میرے چیمبرز سے رابطہ کرکے بتایا ہے کہ انویسٹی گیشن جاری ہے۔ میں نے سی پی ایس کو خط لکھا ہے اور انسٹرکشنز کی بنیاد پر پرائیویٹ پراسیکیوشن دائر کرنے کی تصدیق کی ہے اور یہ درخواست کی ہے کہ انہیں کیسکی پوزیشن سے آگاہ رکھا جائے۔ میں یہ جاننا چاہوں گا کہ آیا پراسیکیوشن انہیں چارج کرے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ صرف زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کے آفنسز پر پراسیکیوشن شروع ہو سکتی ہے۔ میں اس سے بخوبی آگاہ ہوں اور مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ سی پی ایس انویسٹی گیشن کا نتیجہ چاہے کچھ بھی ہو میں چھ ماہ کی مدت ختم ہونے سے قبل پراسیکیوشن کے لئے سمنز حاصل کرلوں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیررازم ایکٹ2006ء میں ’’بیرون ملک دہشت گردی کے لئے اکسانے‘‘ کے عنوان سے ایک سیکشن ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے فرد کو برطانوی سرزمین سے باہر دہشت گردی کے اقدام پر جزوی یا کلی طور پر اکسائے تو وہ آفنس کا مرتکب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک آرڈر ایکٹ(پی او اے) کی دفعہ4میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص دھمکی آمیز مغلظات اور تضحیک پر مبنی الفاظ استعمال یا رویہ اختیار کرے جس سے کوئی دوسرا شخص خوفزدہ ہراساں یا پریشانی کا شکار ہو تو یہ آفنس کے زمرے میں آتا ہے۔ کمیونی کیشن ایکٹ2003ء کی دفعہ127کے تحت پبلک اور الیکٹرانک کمیونٹی کیشنز ذرائع سے شدید آفینسیو، نامناسب غیر مہذبانہ فحش پیغام بھیجنا بھی آفنس ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی22اگست کی تقریر کا جائزہ لیا جائے گا اور شواہد کی بنیاد پر مناسب چارج فریم کئے جائیں گے۔