کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے ثابت کردیا کہ وہ آئین سے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں، شیخ رشید کا آرمی چیف سے مداخلت کا مطالبہ غلط بات ہے، الطاف حسین کے زوال سے عمران خان کو بے بہا فائدہ ہوسکتا ہے ، عمران خان کراچی کو کچھ وقت دیں ، مہاجروں کی سیاست کرنے والا ہی الطاف حسین کا متبادل بن سکتا ہے۔ صرف کسی پر الزام لگانے سے ووٹ بینک نہیں بنایا جاسکتا ہے، کراچی میں پی ٹی آئی ماضی کے مقابلے میں سکڑ گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، سلیم صافی، حسن نثار، امتیاز عالم، شہزاد چوہدری اور بابر ستار نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال طاہر القادری کے نواز شریف کے خلاف الزامات اور شیخ رشید کا آرمی اور چیف جسٹس سے اپیل درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ شیخ رشید بنیادی طور پر طاہر القادری اور عمران خان کے کوچ ہیں، شیخ رشید کے لہجے میں بہت زیادہ مایوسی نظر آرہی ہے، 2014ء میں بھی آرمی چیف سے مداخلت کرنے کیلئے کہا تھا وہ بھی غلط تھا، شیخ رشید آرمی چیف کو مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں جو بالکل درست نہیں ہے، آرمی چیف کو اس طرح سیاست میں لانے کی کوشش ملک کیلئے بہتر نہیں ہوگی، البتہ چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی جاسکتی ہے۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کو اپنے ہم وطن کو غدار قرار دینے کا حق نہیں پہنچتا ہے، اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں پر غداری اور کفر کے فتوے لگنا بند ہوں۔امتیاز عالم نے کہا کہ طاہر القادری نے اپنے شایان شان زبان استعمال نہیں کی، شیخ رشید بہت مایوس نظر آرہے ہیں، شیخ رشید ہمیشہ جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کی تحریکوں میں شامل رہے ہیں، ملک میں مارشل لاء لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے، جنرل راحیل شریف نے ثابت کردیا کہ وہ آئین سے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں، شیخ رشید کا آرمی چیف سے مداخلت کا مطالبہ شرمناک بات ہے۔ سلیم صافی نے کہا کہ غداری اور کفر کے فتوے لگانے والے اگر اپنے الزام ثابت نہ کرسکیں تو انہیں اسی طرح کی سزا ملنی چاہئے، کسی کو غدار قرار دینا ریاست کا حق ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان سنجیدہ انسان ہیں، وہ ایسی باتوں کو کبھی بھی سنجیدہ نہیں لیں گے، انہوں نے پہلے کبھی اس پر توجہ دی ہے نہ آج دیں گے۔دوسرے سوال کراچی میں تحریک انصاف کا جلسہ: کیا عمران خان الطاف حسین کے متبادل ثابت ہوں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان اور الطاف حسین میں کچھ چیزیں مشترک ہیں، مہاجروں کی سیاست کرنے والا ہی الطاف حسین کا متبادل بن سکتا ہے، عمران خان کی سیاست پنجاب سے شروع ہو کر پنجاب پر ہی ختم ہوجاتی ہے۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ عمران خان کے الطاف حسین کے متبادل ہونے کی بات نہیں کی جاسکتی ہے، دونوں کے پس منظر اور پیش منظر میں زمین و آسمان کا فرق ہے، الطاف حسین کے زوال سے عمران خان کو خاطر خواہ فائدہ تو ہوگا لیکن بے بہا فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔ امتیاز عالم نے کہا کہ عمران خان مہاجروں کے علاوہ کراچی میں اپیل بڑھاتے ہیں تو یہ خوش کن بات ہوگی، عمران خان پاکستانی عوام کے سامنے ایک بہتر متبادل بن سکتے ہیں، عمران خان اور الطاف حسین کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے،پاکستان میں وفاقیت پسند پارٹیوں کو پھیلنا چاہئے۔ مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان کراچی کو کچھ وقت دیں تب ہی وہاں ان کی پارٹی مضبوط ہوسکتی ہے، عمران خان تو پنجاب اور خیبرپختونخوا سے باہر ہی نہیں نکلتے ہیں، متحدہ کے علاوہ کسی بھی سیاسی جماعت نے کراچی کیلئے متبادل پلان نہیں دیا ہے، صرف کسی پر الزام لگانے سے ووٹ بینک نہیں بنایا جاسکتا ہے، کراچی میں پی ٹی آئی ماضی کے مقابلے میں سکڑ گئی ہے۔