کراچی (اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ لندن پاکستان عبوری رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف نے کہا ہے کہ الطاف حسین غدار نہیں بلکہ محب وطن پاکستانی ہیں۔ 22اگست کے واقعہ پر وہ قوم سے معافی مانگ چکے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان اور لندن کوئی چیز نہیں ایم کیو ایم صرف ایک ہے جسکے قائد الطاف حسین ہیں۔ ایم کیوایم کے تمام کارکنان بانی تحریک کی قیادت میں متحد ہیں۔اسٹیٹس کو کی قوتوں نے الطاف حسین کو عوام سے الگ کرنے کیلئے حقیقی، پی ایس پی اور متحدہ پاکستان کے ذریعہ مائنس ون کی کوشش کی جسے عوام نے مسترد کردیا ہے۔ ایم کیوایم ملک کی تیسری بڑی جماعت ہے ، سازشی ہتھکنڈوں کے باوجود پارٹی آگے بڑھتی گئی ہے ،جس میں مائنس ون ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے کیونکہ مائنس ون کا مطلب مائنس عوام ہے۔ ایم کیو ایم کے خلاف جاری آپریشن بند کیا جائے، نائن زیرو اور متحدہ کے دفاتر کی سیل ختم اور کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ فاروق ستار اور ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے پارٹی کو ہائی جیک کرلیا ہے۔ فاروق ستار کسی اور نام سے پارٹی بنائیں۔ ایم کیو ایم کی رجسٹریشن کے معاملے پر عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا۔ یہ بات درست نہیں کہ تمام پارلیمنٹرینز ، ارکان سندھ اسمبلی اور بلدیاتی نمائندے فاروق ستار اینڈ کمپنی کے ساتھ ہیں۔ اکثریت پارٹی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوںنے اپنے استعفیٰ جمع کرادیئے ہیں جو وقت آنے پر سامنے لائے جائیں گے۔ ایم کیو ایم کے تنظیمی سیٹ اپ اور دفتر کے قیام کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں عبوری رابطہ کمیٹی کے ارکان کنور خالد یونس ،ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ ،مومن خان مومن ،امجد اللہ خان ،اشرف نور ،اکرم راجپوت ،اسماعیل ستارہ اور ادریس علوی ایڈوکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس کے موقع پر الطاف حسین کے حق میں نعرے بازی کی گئی اور اختتام پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔ پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف نے کہا کہ ایم کیو ایم ہی واحد جماعت ہے جو پاکستان میں متوسط اور غریب طبقے کی حکمرانی کا انقلاب لاسکتی ہے۔ اسٹیٹس کو کی محافظ قوتیں اس تحریک کو ملک میں جاری اسٹیٹس کو کیلئے بڑا خطرہ سمجھتی ہیں اور اس ختم کرنے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور آج بھی جاری ہیں۔ ان قوتوں نے اس تحریک کو ختم کرنے کے لیے پہلے الطاف حسین کو خریدنے کی کوشش کی جس میں ناکامی کے بعد 1991میں اس تحریک کے کچھ لوگوں کے ضمیر خریدے گئے اور ان ضمیر فروشوں پر مشتمل حقیقی گروپ بنایا گیا۔تمام تر مظالم کے باوجود عوام نے حقیقی ٹولے کو مسترد کردیا۔