سکھر (بیورو رپورٹ) سندھ کے تیسرے بڑے اور اہم تجارتی شہر سکھر میں تجاوزات کئی برسوں سے اہم مسئلے کے طور پر موجود رہی ہیں۔ شہر کے مرکزی بازاروں ، شاہراہوں اور چوراہوں پر تجاوزات قائم ہیں۔سکھر میونسپل کارپوریشن میں اینٹی انکروچمنٹ کے نام سے قائم شعبہ شہر میں تجاوزات کے خاتمے میں نہ صرف مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا ہے بلکہ پولیس کی جانب سے تجاوزات کے خلاف ایک ہیڈ کانسٹیبل کی سربراہی میں جو آپریشن شروع کیا گیا تھا اس کے مثبت نتائج ابتدائی طور پر سامنے آئے اور شہر میں بڑی حد تک تجاوزات کا خاتمہ کردیا گیا تاہم مذکورہ ہیڈ کانسٹیبل بھی اب غیر فعال دکھائی دیتے ہیں اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کے بجائے مخصوص مقامات پر کبھی کبھار روایتی کارروائی کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جبکہ صورتحال اس کے برعکس ہے۔ تجاوزات کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے کے باعث شہر کی اہم شاہراہوں، چوراہوں، گلی محلوں اور مارکیٹوں میں بڑی تعداد میں تجاوزات قائم کردی گئی ہیں ، ساتھ ساتھ سکھر، روہڑی کے درمیان اہم ترین شاہراہ مینارہ روڈ، لوکل بورڈ ، شالیمار روڈ ،محمدی چوک، سٹی پوائنٹ سمیت دیگر علاقوں میں فٹ پاتھوں پر بھی قبضے کر لئے گئے ہیں اور لوگ خاص طور پر اسکول کے طلباء وطالبات فٹ پاتھوں پر تجاوزات قائم ہونے کے باعث سڑکوں پر چلنے پرمجبور ہیں۔ شہر کے مرکزی چوراہے گھنٹہ گھر چوک، پان منڈی،اناج بازار، لڑائیکی بازار، غریب آباد، ڈھک روڈ، بیراج روڈ، اسٹیشن روڈ، حسینی روڈ ،سوکھا تالاب سمیت شہر کا شاید ہی کوئی ایسا بازار یا چوک ہو جہاں تجاوزات قائم نہیں ہیں، غریب آباد میں دکانداروں نے اپنی دکان سے چھ چھ فٹ آگے دکانوں کا سامان سڑک پر رکھا ہوا ہے، کپڑا فروخت کرنے والے دکانداروں نے مختلف اقسام کے کپڑے کئی کئی فٹ آگے تک لٹکا رکھے ہیں، جس سے یہاں نہ صرف ٹریفک میں خلل پڑتا ہے بلکہ پیدل چلنے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح شہر کے اہم تجارتی مراکز میں بعض دکانداروں نے نہ صرف تجاوزات قائم کیں بلکہ اپنی دکانوں کے آگے چھوٹی چھوٹی مزید کئی دکانیں قائم کرلیں ہیں جن سے روزانہ یا ماہانہ کی بنیاد پر پیسے وصول کئے جاتے ہیں، شہر کے مرکزی چوراہے گھنٹہ گھر پر بعض دکانداروں اور ہوٹل مالکان نے اپنی دکانوں اور ہوٹلوں کے سامنے تجاوزات قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ شہر میں متعدد شاہراہیں ایسی ہیں جہاں سڑکوں پر بریانی،حلیم اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والوں نے اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں جہاں وہ روزانہ کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرکے ہزاروں روپے کماتے ہیں لیکن میونسپل کارپوریشن ان سے کوئی آمدنی ہے نہ ہی ضلعی انتظامیہ یا متعلقہ اداروں کی جانب سے ان پر کوئی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی حلقوں نے حکومت سندھ ، کمشنر سکھر ڈویژن ، ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی سکھر سے مطالبہ کیا ہے کہ سکھر شہر میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے اور شہر کے تمام علاقوں خاص طور پر فٹ پاتھوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیاجائے۔