• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاڑکانہ میں طالبعلم پر تشدد، تحقیقات نہ ہونے کے با عث والدین پریشان

لاڑکانہ ( بیورو رپورٹ) کیڈٹ کالج لاڑکانہ میں چند روز قبل تشدد کے باعث آٹھویں جماعت کے ذہین طالبعلم محمد احمد حسین کی حالت بدستور تشویشناک ہے اور اسے ابھی تک ہوش نہیں آسکا ہے،  واقعہ کی تحقیقات نہ ہونے کے با عث والدین شدید پریشان ہیں ، با وثوق ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کالج انتظامیہ اس واقعے کو دبانا چاہتی ہے اور اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کی پشت پناہی میں مصروف ہے، دوسری جانب واقعے کو کئی روز گذر جانے کے باوجود تشدد کے شکار طالبعلم کے والد حاجی ارشد کی جانب سے کسی بھی تھانے میں ایف آئی درج نہیں ہو سکی ہے جس کی وجہ سے طالبعلم کے والدین شدید پریشانی کا شکار ہیں، تشدد کے شکار محمد احمد حسین کے والد کی جانب سے واقعے کی شفاف تحقیقات اور تشدد میں ملوث کالج کے عملے کے خلاف کار روائی کے لئے وزیر اعظم ، آرمی چیف،وزیر اعلیٰ سندھ،آئی جی او سی پنو عاقل،ڈی آئی جی لاڑکانہ،ایس ایس پی لاڑکانہ اور ائیرپورٹ تھانے کو درخواستیں دینے کے باوجود جمعے کی شام تک نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور نہ ہی کسی تحقیقات کا آغاز ہو سکا تھا۔ کیڈٹ کالج لاڑکانہ کی انتظامیہ کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں کو واقعے کی تفصیلات بتانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ جمعے کی صبح جنگ کی جانب سے کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے پرنسپل کرنل ریٹائرڈ افتخار سے واقعے کی تفصیلات اور تحقیقات کے متعلق رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔جب نما ئندہ جنگ کیڈٹ کالج خود پہنچے تو کالج گیٹ کی سیکیورٹی اہلکاروں نے نہ صرف کالج کے احاطے میں جانے سے روک دیا بلکہ ساتھ ہی ساتھ سیکیورٹی اہلکار نے جنگ کی بات سننے کے لئے سیکیورٹی گیٹ بھی کھولنے سے انکار کر دیا اور دروازے میں لگی جالی کے اندر سے ہی کالج سے چلے جانے کا حکم دے دیا، ایس ایس پی لاڑکانہ کامران نواز کا کہنا ہے کہ کیڈٹ کالج لاڑکانہ میں حاضر سروس آرمی اہلکار تعینات ہونے کی وجہ سے متاثرہ طالبعلم کے والد کی ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی تاہم آرمی اہلکار ہی اس واقعے کی تفتیش اور کار روائی کرنے کے مجاز ہیں۔ متاثرہ طالبعلم اس واقعے سے قبل کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے مختلف امتحانات میں اول پوزیشن کے نمبر حاصل کرتا رہا ہے جبکہ کالج میں داخل ہونے سے قبل ساتویں جماعت کے امتحانات میں اس نے پہلی پوزیشن حاصل کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس سنگین واقعے کی تحقیقات نہ ہونے اور ایف آئی آر درج نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ طالبعلم کے والدین اور لواحقین شدت غم سے نڈھال اور شدید پریشانیوں کا شکار ہیں۔ متاثرہ طالبعلم کے والد کا کہنا ہے کہ محمد احمد حسین کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق اس کا علاج امریکا میں ہی ممکن ہے تاہم متاثرہ طالبعلم  کے والد ایک جونیئر اسکول ٹیچر ہونے کی وجہ سے اس علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔دریں اثناءوزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا لاڑکانہ کیڈٹ کالج کے معصوم طالبعلم پر مبینہ تشدد کا نوٹس لیا ہےترجمان وزیراعلی ہاوس کے مطابق وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری یونی ورسٹی اینڈ بورڈز کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئےکہا ہے کہ معاملے کی شفاف تحقیقات کرکے جلد رپورٹ دی جائے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلی مراد علی شاہ نے صوبائی سیکریٹری تعلیم سے بھی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
تازہ ترین