لندن (جنگ نیوز) پاکستان کے ہائی کمشنر برائے برطانیہ سید ابن عباس نے برطانیہ کے دورے پر آئے پاکستانی وزرا اور کراس پارٹی برٹش پارلیمنٹرینز کے اعزاز میں برٹش پارلیمنٹ میں ظہرانہ دیا۔ پاکستان کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام کے خلاف بھارتی فوج کے بہیمانہ مظالم اور حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی اور بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا،21نومبر کو دیئے گئے ظہرانے میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال اور وزیر مملکت مفتاح اسمٰعیل نے بھی شرکت کی، اس ظہرانے کا اہتمام برٹش پارلیمنٹرینز کو پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی ترقی اور مقبوضہ وادی کشمیر سمیت علاقائی صورتحال کے بارے میں بریفنگ کے سلسلے میں کیا گیا تھا، احسن اقبال نے شرکا کو حکومت کے اصلاحات کے ایجنڈے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ترجیحات چار ای (E)یعنی اکانومی، انرجی، ایکسٹریم ازم اور ایجوکیشن ہیں، انہوں نے ان چاروں (ای) ایریاز میں حکومت کی پیشرفت سے آگاہ کیا اور انہیں سی پیک کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا، احسن اقبال نے ریجن میں اکنامک انٹی گریشن اور سماجی و اقتصادی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ اس سے نا صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور ترقی ملے گی، وفاقی وزیر نے لارڈز اور اہم پیز سے خطاب کرتے ہوئے انہیں سی پیک کے چار اہم ستون (بشمول) ریجنل اکنامک انٹری گریشن، گوادر پورٹ کی ترقی، چمن کے ساتھ رابطے اوراکنامک زونز کی ڈیولپمنٹ کے بارے میں بتایا۔ وفاقی وزیرنے بتایا کہ برطانیہ کس طرح سی پیک انشی ایٹیو سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال نے برٹش پارلیمنٹریز کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے خلاف مظالم اور حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیوں کے مسئلے کو اٹھایا اور برطانیہ سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں بند کرانے کے لئے اپنا مثبت اور موثر کردار ادا کریں، انہوں نے کہا کہ حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی بے حسی اور خاموشی سے انتہا پسندی کو مزید ہوا مل سکتی ہے، پاکستان انڈیا تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے مسلسل واقعات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان نے اب تک زبردست صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن پاکستان کے صبر و تحمل کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے، احسن اقبال نے برطانوی پارلیمنٹرینز کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں سے تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا اور کہا کہ ملک میں سلامتی کی صورتحال خصوصاً کراچی میں خاصی بہتر ہوگئی ہے، کراچی سمیت ملک بھر میں برٹش اور کمرشل سرگرمیاں ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہیں اور جرائم کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے، ایک ایم پی کے سوال پر وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ وفاقی حکومت سی پیک (سی ای پی سی) سمیت متعدد انفراسٹرکچر پروجیکٹس میں تمام صوبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ برٹش پارلیمنٹرینز نے اقتصادی ترقی اور ریونیو جمع کرنے میں بہتری کے اقدامات پر حکومت پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے پاکستان میں سیکورٹی کی بہتر صورت حال پر بھی مثبت گفتگو کی، لارڈز ایم پیز کا کہنا تھا پاکستان اور یوکے ٹریڈ تعلقات کو بریگزٹ کے تناظر میں مزید بہتر اور مستحکم کیا جاسکتا ہے کیونکہ برطانیہ کو بریگزٹ کے بعد نئے ٹریڈ پارٹنرز کی تلاش ہوگی، ظہرانے میں خالد محمود ایم پی، لارڈز نذیر احمد، لارڈ قربان حسین، رحمٰن چشتی ایم پی، مس یاسمین قریشی ایم پی، شیڈو منسٹر فار جسٹس مس ناز شاہ ایم پی، مس جولی کوپر ایم پی، مس لز میک لنس ایم پی، شیڈو منسٹر فار فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس گراہم جونز ایم پی، اینڈریو سٹیفنسن ایم پی، پارلیمنٹری پرائیوٹ سیکرٹری ٹو فارن سیکرٹری مسٹر جان سپیلر ایم پی، گیون شوکر ایم پی، مارک پرٹچارڈ ایم پی نے شرکت کی۔