• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موٹروے پر چیئرمین این ایچ اے کا چالان کرنے والے پٹرولنگ افسران کے تبادلے گوادر کردیئے گئے

اسلام آباد ( رپورٹ/ عمر چیمہ ) چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھار ٹی کو موٹر وے پر تیز رفتاری کی پاداش میں 25 منٹ کے اندر دو جرمانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بحث و تکرار کے بعد انہوں نے جرمانےادا کر دئےاور ساتھ ہی انسپکٹر جنرل موٹر وے پولیس تک اپنی شکایت پہنچا کر آگے کی جانب روانہ ہوگئے، تاہم موٹروے پولیس کے گشتی افسران کو جنہوں نے چیئرمین این ایچ اے پر جرمانہ کیا انہیں گزشتہ 7 ماہ سے اس کی قیمت چکا نی پڑ رہی ہے، ان کا صوابی ( خیبر پختونخوا) سے فوری طور پر تبادلہ گوادر ( بلوچستان ) کر دیا گیا ۔ فیڈرل سروسز ٹریبونل نے  ٹرانسفر آرڈر منسوخ کرکے انہیں بچایا لیکن محکمہ موٹروے پولیس نے مذکورہ ملازمین کو سبق دینے کیلئے ایف ایس ٹی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ متاثرہ افسران میں پٹرولنگ آفیسر ضیاء اللہ بھی ہیں جنہیں وزیر اعظم نے ماضی میں حسن کارکردگی پر تعریفی اعزاز سے نوازا تھا۔ اس بار ان کی غیر معمولی کارکردگی کے اعتراف میں ان کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے بھاری نقد انعام کے ساتھ محکمہ جاتی ایوارڈ کی سفارش کی گئی لیکن مذکورہ واقعہ کے بعد انہیں ایوارڈ سے محروم کر دیا گیا۔ ان افسران کیلئے آزمائش رواں سال 29 اپریل کی صبح پیش آئی جب چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ کی گاڑی ( جی ڈبلیو۔ 971) تخت بھائی کی جانب جا رہی تھی، برہان انٹر چینج کے قریب پٹرولنگ افسر کے اشارے پر بھی گاڑی نہیں رکی، وائرلیس پیغام کے ذریعہ غازی انٹرچینج پر گشتی عملے کو چوکنا کیا گیا جہاں قانون کی دو خلاف ورزیوں تیز رفتاری اور اشارہ کے باوجود نہ رکنے پر 1250 روپے جرمانہ عائد کیا گیا ۔ چیئرمین وہاں سے روانہ ہوئے تو رشکائی انٹرچینج پر تیز رفتاری کی پاداش میں انہیں ایک اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔ گشتی افسر ضیاء اللہ نے اپنی یومیہ رپورٹ میں واقعہ درج کیا ، توہین آمیز رویہ اور دھمکیوں سے بھی آگاہ کیا، ان کی شکایت پر کوئی کارروائی کی جاتی الٹا محکمہ ہی اسی روز 29 اپریل کو ان کے خلاف حرکت میں آگیا، ان کے ساتھی افسر ذوالفقار علی اور دوسرا چالان کرنے والے افسران امجد علی اور واجدہ بیگم سے بھی وضاحت طلب کر لی گئی۔ دریافت کرنے پر محکمے نے شکایت کنندہ کی نشاندہی نہیں کی۔ تینوں مرد افسران کا فوری طور پر گوادر تبادلہ کر دیاگیا ، جس پر ضیاء اللہ اور ذوالفقار علی نے حکم نامے کو ایف ایس ٹی میں چیلنج کر دیا جس کا فیصلہ آنے کے بعد نیشنل ہائی وے پولیس ڈپارٹمنٹ نے افسران کو سابقہ پوزیشن پر بحال کرنے کے بجائے ضیاء اللہ کا تبادلہ لاہور اور ذوالفقار علی کا فیصل آباد کر دیا جبکہ امجد علی جنہوں نے اپنے تبادلے کو چیلنج نہیں کیا تھا انہیں دو ماہ بعد سابقہ پوزیشن پر بحال کر دیا گیا ۔ موٹر وے پولیس کا موقف جاننے کیلئے رابط کیا گیا تو اے آئی جی ( اسٹیبلشمنٹ ) ناصر محمود ستی نے چیئرمین این ایچ اے کی جانب سے شکایت درج کرائے جانے کی تصدیق کی ، تاہم ان کا کہنا تھا کہ شکایت جرمانے کے ردعمل میں نہیں کی گئی بلکہ خاتون افسر ڈیوٹی پر اپنے بچے کو بھی ساتھ لئے ہوئے اور مرد افسران نے ڈیوٹی پر ٹوپیاں نہیں پہنی ہوئی تھیں۔ مراد افسران کے خلاف اے آئی جی کی جانب سے رپورٹ کئے جانے والے الزامات ان سے متضاد ہیں جو وضاحت طلبی کے خطوط میں جن کا ذکر نہ تھا۔
تازہ ترین