سکھر(بیورورپورٹ)دریائے سندھ میں سکھر، گڈو،کوٹری،بیراج پرپانی کی سطح میں ریکارڈکمی ھوگی،اور رواں سال مارچ تک پانی کاشدیدبحران موجود رہنے کاامکان ھےجس سے اندرون سندھ بھر میں کاشتکاروں،شہری اور دیہی علاقوں میں عوام کوپانی کی قلت کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔پانی کے بحران کے حوالے سے محکمہ آبپاشی کی جانب سےمتعلقہ اداروں کووارنگ دے دی گئی ھے سالانہ بھل صفائی کے سلسلے میں سکھربیراج سے نکلنے والی ساتوں نہروں روہڑی کینال،نار،دادو ،رائس،کیرتھر ،خیرپور ایسٹ اور خیرپور ویسٹ کینال کو 15 دن کے لیے بند کرکے بیراج کے تمام دروازے کھول دیئے گئے ھیں جس کے باعث دریائے سندھ میں سکھر،گڈو،کوٹری بیراج کے مقام پر جنوری سے مارچ تک پانی کی ریکارڈ کمی ھوگی جس سے گندم کی فصل کو نقصان پہنچے گا جبکہ اپریل کے شروع میں چاول اورکپاس سمیت دیگر فصلیں متاثر ھوں گی اور بارشیں نہ ھونے کی صورت میں جون تک پانی کا شدید بحران موجود رہنے کاامکان بھی دکھائی دے رہا ھے،انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق اس وقت گڈو بیراج پر پانی کی آمد 15ہزار اخراج 904ہزار اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح 5ہزار800کیوسک ہے،کوٹری بیراج پر پانی کی سطح 2ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیاھےجبکہ آئندہ دنوں میں گڈو، سکھر،کوٹری بیراج پر پانی کی سطح میں مزید کمی کا امکان ھے ، ارسا کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ اس سال 17فیصد پانی کی کمی ہوگی لیکن آبپاشی ماہرین کے مطابق پانی کی کمی 30فیصد تک ہوسکتی ہے جس سے ذراعت کا شعبہ شدید متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ شہری و دیہی علاقوں کی عوام کو بھی پانی کی قلت کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔