• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این ٹی ایس پیسہ کمانے کا طریقہ ہے،امتحانات پر چیک ہونا چاہئے،ارکانِ سینیٹ

 اسلام آباد(نمائندہ جنگ) ایوان بالا میں یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کی جانب سے مختلف آسامیوں کیلئےاین ٹی ایس امتحانات اور مبینہ بےقاعدگیوں سے متعلق سینیٹر عثمان کاکڑ نے تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کی آسامیوں پر تقرریوں کیلئے این ٹی ایس کے امتحانات میں امیدواروں سے 2 کروڑ روپے تک وصول ہوئے ہیں۔ اس کی انکوائری کرائی جائے اور یہ معا ملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے۔ سنیٹر میر کبیر نے کہاکہ  ہمیں 500 سے 900 روپے تک فی طالبعلم پیسے لئے جاتے ہیں۔64 ہزار آسامیوں کیلئے کروڑ روپے جمع ہو گئے ہیں۔ محکمہ تعلیم میں 14 ہزار کی آسامیوں آئی تھی۔ این ٹی ایس میں گڑ بڑ ہوئی تھی اور معاملہ عدالت تک چلا گیا تھا۔ سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ این ٹی ایس کیلئے پیسے چلتےہیں۔ قابلیت کوئی نہیں دیکھتا۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ہم نے کابینہ کمیٹی میں بلایا تھا یہ لوگ نہیں آئے۔ این ٹی ایس ٹیسٹ سربراہ کی ڈگری خود  جعلی  جبکہ وہ ملک سے باہر ہے۔  میرٹ کو چیک کرنے کا الگ سسٹم چلایا جائے۔ سنیٹر مولانا حمد اللہ نے کہا کہ این ٹی ایس پیسہ بٹورنے کا ذریعہ ہے۔ بلوچستان میں ملازمتیں بک رہیں ہیں۔ اسینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ این ٹی ایس  ایسا سسٹم بن گیا ہے جس میں غر  یب کا بچہ شامل نہیں ہوسکتا۔سنیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ این ٹی ایس ایک سرمایہ دارانہ نظام کا حصہ ہے۔ یہ  پیسہ کمانے کا ایک طریقہ ہے۔ امتحانات کے نظام پر چیک ہو نا چاہئے۔ ان کا آڈٹ بھی ہونا چاہئے۔ تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے  وفاقی وزیر مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ ٹینڈر  کیا جاتا ہے۔ این ٹی ایس ایک  پالیسی کے تحت بنایا گیا ہے۔ یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن میں ملازمتیں آئی تھیں بورڈ  نے فیصلہ کیا تھا کہ ملازمتیں مکمل کی جائیں دو تین ماہ سے یوٹیلٹی سٹور منافع میں جارہی ہے۔ جن لوگوں نے پیسے بھر ے ہیں ان میں ہی سے لوگوں کو بھرتی کرینگے۔وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نےدستور کے آرٹیکل 156 کی شق5 کے تحت قومی اقتصادی کونسل کی مالی سال 2014-15 کیلےسالانہ رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی۔ جس پر چیئرمین نے 12 جنوری کو بحث کرانے کو کہا ہے۔
تازہ ترین