اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے بینظیر ہائوسنگ سیل سندھ کے چیئر مین سید منظر عباس کیخلاف بدعنوانی کے الزام میں دائر نیب ریفرنس میں ملزم کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے جبکہ کیس میں انکوائری سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کرنے پر نیب کے انکوائری افسر کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسے آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت حاضر ہونے کا حکم جاری کیا ہے،جسٹس امیر ہانی مسلم نے آبزرویشن دی کہ کرپشن کے مقدمات میں صوابدیدی اختیار کا استعمال غلط ہورہا ہے، نیب ایک ملزم کیخلاف الگ الگ ریفرنس اسلئے دائر کرتا ہے کہ اگر عدالت سے ایک ریفرنس میں اس کی ضمانت ہو جائے تو دوسرے ریفرنس میں گرفتار کیا جاسکے،کیس میں صوابدیدی اختیار کے استعمال میں بدنیتی نظر آرہی ہے،جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے منگل کو ملزم منظر عباس کی درخواست ضمانت کی سماعت کی تو کیس کا انکوائری افسر عدالت میں پیش نہ ہوا جبکہ ملزم کے وکیل ابراہیم ستی نے موقف اختیار کیا کہ بے نظیر ہائوسنگ سیل کے تحت چھ اضلاع میں بے گھر لوگوں کے لئے گھر بننے تھے ،نیب نے خیر پور،گھوٹکی اور لاڑکانہ سے متعلق سکیموں کے ریفرنسز میں ان کے موکل کو گرفتار نہیں کیا جبکہ کشمور کے بارے ریفرنس میں گرفتار کیا جبکہ سانگھڑ اور تھر پارکر کے حوالہ سے ریفرنسز ابھی دائرہی نہیں ہوئے ،انھوں نے بتایا کہ ایک مقدمہ میں ایک ملزم کے خلاف الگ الگ ریفرنس دائر نہیں ہوسکتے ،عدالت کے استفسار پر سپیشل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنا یا نہ کرنا چیئرم مین کا صوابدیدی اختیار ہےجس پر جسٹس امیر ہانی نے کہاکہ یہ اختیار غلط استعمال ہورہا ہے،جب کسی ملزم کے خلاف ریفرنس دائر ہوتا ہے تو چیئر مین کو کونسی چیز اس کی گرفتاری سے روکتی ہے؟اگر چیئر مین سیل کیخلاف ریفرنس بنایا گیا ہے تو سیکرٹری کیخلاف بھی بننا چاہیے تھا،سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ کیس کا انکوائری افسر اس وقت کراچی میں ہے ،جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور اس کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسے آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت عدالت میں حاضر ہونے کا حکم جاری کردیاجبکہ اسے متعلقہ تھانے میں پچاس ہزار روپے کے مچلکے بھی جمع کروانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے ملزم کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت19جنوری تک ملتوی کردی ۔