• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر، طویل لوڈشیڈنگ سے کاروباری علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں متاثر، لوگوں کو سخت مشکلات

سکھر (بیورو رپورٹ)سکھر شہر کی گنجان آبادی والے اہم کاروباری مراکز میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں دن کے وقت 4سے 6گھنٹے مسلسل بجلی بند کردی جاتی ہے جس کے باعث چھوٹے کارخانہ دار اور بجلی سے چلنے والی مشینری خاموش ہونے سے بڑی تعداد میں محنت کش خاص طور پر روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے سیکڑوں مزدور مالی بحران سے دوچار ہیں تو تجارتی سرگرمیوں پر بھی اس کے منفی اثرات پڑرہے ہیں۔ ایگزیکٹو انجنیئرسیپکو سکھر راجکما نے ”جنگ“ کو بتایا کہ شہر میں صرف چار گھنٹے کی اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ، کہیں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں کی جاتی اگر کہیں خرابی آجائے توبجلی بند کی جاتی ہے، گولیمار انڈسٹریل ایریا ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد جاوید نے ایکسیئن سکھر کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں 10سے 12 گھنٹے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ صنعتی علاقوں میں حکومت کی جانب سے لوڈشیڈنگ نہ کئے جانے کے اعلان کے باوجود گولیمار انڈسٹریل ایریا میں بھی 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کر کے صنعتی یونٹوں کو بھی معاشی بحران میں مبتلا کیا جارہا ہے، شہر کے مختلف علاقوں اور انڈسٹریل ایریا میں پانچ، پانچ گھنٹے مسلسل بجلی کے مسلسل بند ہونے کے باعث روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے ہزاروں محنت کش متاثر ہورہے ہیں، سسیپکو کا ادارہ مکمل طور پر غیر متحرک دکھائی دیتا ہے، ، طویل لوڈشیڈنگ کے باوجود بجلی کے زائد ریڈنگ کے بل صارفین کو ارسال کئے جارہے ہیں ، صارفین بجلی ہاتھوں میں بل تھامے دن بھر سیپکو کے دفاتر کے چکر لگاتے رہتے ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی، شہر کے تمام علاقوں میں سیپکو حکام کی جانب سے پرانے میٹر ہٹاکر نئے میٹر نصب کئے جارہے ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں، محکمہ سیپکو صارفین کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے، انہوں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف، وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف، وزیر مملکت پانی وبجلی عابد شیر علی اور وفاقی سیکریٹری پانی وبجلی یونس ڈھاگا سے مطالبہ کیا ہے کہ سیپکو حکام کی ذیادتیوں کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے ۔ 
تازہ ترین