• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ایک صاف گو لیڈر ہیں۔ وہ نہایت اہم نوعیت کے قومی و بین الاقوامی موضوعات و معاملات پر پاکستان کا موقف نپے تلے مگر دو ٹوک انداز میں بیان کردیتے ہیں۔ اسی لئے ان کے بیانات کو غور سے سنا جاتا ہے اور انہیں کماحقہ اہمیت دی جاتی ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ناموس رسول ﷺ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ توہین رسالت گھنائونا جرم ہے جس کا ارتکاب کرنے والے لوگ اسلام نہیں انسانیت کے دشمن ہیں، گستاخی کے مرتکب افراد کو سزا دلانے میں آخری حد تک جائیں گے، تاہم کسی بے گناہ پر جھوٹے الزام کے نتائج تباہ کن ہوں گے، گستاخانہ مواد پر فیس بک بند ہوسکتی ہے، فیس بک سائٹس پر رسالت مآب ﷺ کے بارے میں گستاخانہ مواد کی کافی عرصے سے مذمت کی جارہی تھی اور اسے ویب سائٹس سے ہٹانے کا پرزور مطالبہ کیا جارہا تھا تاہم حب رسولؐ کے حوالے سے امت مسلمہ کے قلبی جذبات کی بالعموم اور پاکستانی قوم کے ایمانی جذبات کی بالخصوص ترجمانی کا حق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اداکیا ہے۔ انہوں نے وزارت داخلہ، ایف آئی اے، پی ٹی اے اور کئی دوسرے اداروں کے سربراہوں کو بلا کر گستاخانہ مواد فی الفور ویب سائٹوں سے ہٹانےکی ہدایت کی۔ عشق رسولؐ کے بارے میں یقیناً وزیراعظم کے بھی دلی احساسات وہی ہیں جو کسی دوسرے سچے مسلمان کے ہوسکتے ہیں۔ اسی لئے وزیراعظم نے کراچی میں اپنے گہرے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ تمام ذرائع اور وسائل بروئے کار لاتے ہوئے گستاخانہ مواد کو مستقل بنیادوں پر تمام ویب سائٹس سے ہٹانے کا بندوبست کریں۔اس سلسلے میں جو بات نہایت قابل افسوس اور باعث مذمت ہے وہ یہ ہے کہ ان ویب سائٹس پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والے بعض نام نہاد مسلمان گستاخوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔وزارت داخلہ کی کاوش لائق تحسین ہے جس کے نتیجے میں اب تک توہین رسالت کے مرتکب 11افراد کی شناخت کر لی گئی ہے جن میں سے 5 کو ایف آئی اے نے پوچھ گچھ کے لئے بلایا تھا نیز وزارت داخلہ کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیس بک انتظامیہ گستاخانہ مواد کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات کے لئے اپنا وفد پاکستان بھیجنے پر رضا مند ہوگئی ہے۔ وزیر داخلہ نے اس موضوع کے علاوہ بھی بعض معاملات پراپنی رائے کا اظہار کیا۔ پاکستان کے بارے میں ناقابل تصور قسم کے گستاخانہ کلمات کہنے والوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہاں سیاست کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے۔ ان کی میچ فکسنگ کرنے والے کرکٹرز کو جیل بھیجنے والی بات بھی درست ہے جو شخص پاکستان کا سر بلند کرنے کی بجائے اس کی پگ میں داغ لگانے والی مکروہ کارروائی کرے گا اسے ضرور سزا ملنی چاہئے۔ کرکٹ اب پیسے کا کھیل ہے کھلاڑیوں کو ویسے ہی میچوں کے اتنے پیسے مل جاتے ہیں کہ انہیں غیر قانونی حرکات سے ناجائز پیسے کے حصول کا لالچ نہیں ہونا چاہئے جس سے ملک کی بدنامی ہو۔ ڈان لیکس کے حوالے سے وزیر داخلہ کی یہ اطلاع کہ اس کی رپورٹ تب سامنے آئے گی جب تحقیقی کمیٹی کے تمام ارکان کا اختلاف رائے اتفاق کلی میں بدل جائے گا، اب کمیٹی کے ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اخلاقی نکات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ پی آئی اے میں مچی لوٹ مار کی بھی وزیر داخلہ نے تصدیق کی اور اس لوٹ مار کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے پر زور دیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزارت داخلہ دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر جرات مندی اور دانشمندی سے وزیراعظم کی ہدایات اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے تحت تمام ویب سائٹس سے گستاخانہ مواد ہٹانے کا بندوبست کرے اور گستاخی کے مرتکب افراد کو عدالت سے قانونی سزا دلوا کر نشان عبرت بنایا جائے اور اداروں سے کرپشن کے خاتمے کے لئے نتیجہ خیز اقدامات کئے جائیں۔ حکومت جب تک کرپٹ حکام پر آہنی ہاتھ نہیں ڈالے گی اس وقت تک کرپشن کے ناسور پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔

.
تازہ ترین