وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان کوئی ڈیل نہیں ہوئی، ڈیل ہوتی تو مجھے فوجی عدالتوں کے لیے جوتے نہ گھِسنے پڑتے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس کی تو اب تک ملک میں اجازت تھی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ1992ء اور 2001ء کے قوانین کے تحت غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس کو مکمل تحفظ حاصل ہے، 2013ء میں پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سعید احمد کو میرٹ پر صدر نیشنل بینک لگایا گیا، میں نے تین نام بھیجے تھے جن میں سے وزیراعظم نے سعید احمد کا انتخاب کیا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ الیکشن تک یہ کبھی دھرنے تو کبھی پاناما کے ڈرامے کرتے رہیں گے، چند بیمار ذہن کے لوگوں کی وجہ سے پاکستان کا امیج خراب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کا معاملہ حمود الرحمان اور ایبٹ کمیشن کی طرح نہیں ہوگا، اس کی تحقیقات منظر عام پر لائیں گے، قیمتیں کنٹرول کرنے میں صوبوں کو زیادہ اختیارات حاصل ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 74 ارب ڈالر میں پبلک پرائیویٹ قرض شامل ہے، جون 2016ء تک بیرونی قرض 57 ارب ڈالر ہے۔
علاوہ ازیں وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بن ڈیٹو ڈیلا ویڈووا، اطالوی نائب وزیر برائے بین الاقوامی تعاون کی وزیر خزانہ اسحا ق ڈارسے ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔
دوران ملاقات پاکستان اور اٹلی کے درمیان توانائی، انفرا اسٹرکچر اور گاڑیو ں کی تیاری کے سلسلے میں تعاون پر بات چیت ہوئی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان تجارت، آٹو انڈسٹری اور سرمایہ کاری کے شعبے میں تعاون کا خواہش مند ہے۔
اطالوی نائب وزیر کا کہنا تھا کہ توانائی، انفراسٹرکچر کی بہتری اور آٹو مو بائل کے شعبے میں تعاون ہو سکتا ہے۔