ایک وقت تھا کہ شریف برادران نے آصف علی ذرداری کا پیٹ چیر کر لوٹی گئی اربوں روپے کی قومی دولت کو واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔ آج آصف علی زرداری نے نواز شریف او ر شہباز شریف حکومتوں کی کرپشن کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہوئے عوام سے وعدہ کیا کہ اُن کی پارٹی آئندہ الیکشن جیت کر حکومت بنائے گی تو ـ’’شوباز‘‘ (شہباز شریف) کے پیٹ سے پیسہ نکلوائوں گا۔ زرداری صاحب ان دنوں شریف حکومت کے خلاف کرپشن کی مہم چلا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں اب استعفی دے دینا چاہیے۔ اپنے گزشتہ دور حکومت میں آصف علی زرداری کے اُس وقت کے وزیر قانون بابر اعوان نے پوچھے جانے پر مجھے بتایا تھا کہ زرداری صاحب نے نیب کو شریف فیملی کے کیس نہ کھولنے کی ہدایات دی ہیں۔ بابر اعوان کے حوالے سے پی پی پی دور میں ہی یہ خبر جنگ اور دی نیوز میں بھی شائع ہوئی۔ جو کل وفاق میں حکومت کر رہے تھے وہ آج اپوزیشن میں ہیں جبکہ کل کی اپوزیشن آج کی حکومت ہے۔ رول کے بدلنے کے ساتھ ساتھ دونوں نے اپنے اپنے رنگ بھی بدل لیے۔ کل شریف برادران، زرداری صاحب کی لوٹی ہوئی رقم واپس لانے اور اُن کا پیٹ چیرکر قومی دولت کی واپسی کا وعدہ کر رہے تھے اور آج یہی وعدہ زرداری کر رہے ہیں۔ کل زرداری صاحب نے اپنی حکومت میں شریف فیملی کے خلاف کرپشن کیس کھولنے سے نیب کو منع کیا تو آج اپنے موجودہ دور حکومت نے نواز شریف حکومت نے زرداری کے خلاف ایک بھی کرپشن کا مقدمہ قائم نہیں کیا بلکہ زرداری صاحب کے خلاف جو بچے کچھے مقدمات عدالتوں میں رہ گئے وہ بھی ختم کیے جا رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک سے زائد مرتبہ میڈیا کو اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اُن کے پاس پی پی پی کے رہنمائوں کی کرپشن کی فائلیں موجود ہیں۔ ن لیگ کے رہنما زرداری صاحب کو جیب کترا اور کرپشن کا آئین اسٹائین کہتے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری کرپشن کی بات کریں تو یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہو گی۔ یعنی ن لیگ کے پاس فائلیں موجود ہیں، ان کے پاس پی پی پی کے خلاف کرپشن کے ثبوتوں کی کمی نہیں، انہیں زرداری کی کرپشن پر کوئی شک نہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر زرداری کے خلاف کرپشن کے مقدمات کیوں قائم نہیں کیے گئے اور ’’کرپشن کے آئین اسٹائین‘‘ کو سزا کیوں نہیں دلوائی گئی۔
حقیقت یہ ہے کہ جس طرح پی پی پی نے اپنی حکومت میں ن لیگ پر مہربانی کیے رکھی، اسی طرح ن لیگ کی موجودہ حکومت پی پی پی پر مہربان ہے۔ ہاں لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لیے کرپشن کرپشن کا کھیل جاری ہے اور اس کے لیے میڈیا کو بھی خوب استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کھیل میں عمران خان بھی خوب زور و شور سے شریک ہیں جبکہ عدلیہ کی طرف سے سیاستدانوں اور حکومتوں کو کرپشن کے طعنے ملتے رہتے ہیں۔ آج ہی کے اخبارات میں سپریم کورٹ میں مارگلہ پہاڑیوں سے درختوں کی کٹائی کے متعلق مقدمہ کو سنتے ہوئے جسٹس شیخ عظمت سعید کے ریمارکس شائع ہوئے جس میں انہوں نے کہا کہ کیا وفاق، خیبر پختون خواہ اور پنجاب حکومتوں نے مافیا سے پیسے لیے ہوئے ہیں۔ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھنے والے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی وزیر اعظم کو نااہل قرار دیتے ہوئے معروف ناول ’’گاڈ فادر‘‘ سے ایک اقتباس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’’ہر بڑی دولت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے‘‘۔ انہوں نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ شریف فیملی کا کوئی احتساب نہ ہوا کیوں کہ ان کی حکومت کے دوران ماضی میں ان کے خلاف بنائے گئے مقدمات میں ایک ایک کر کے اُن کو بری کر دیا گیا۔ لیکن یاد رہے کہ مقدمات سے بری عدالتوں نے کیا۔ جج حضرات کو سب معلوم ہے کہ کیسے کرپشن کے مقدمات کے ختم کروایا جا رہا ہے۔ جو جسٹس کھوسہ صاحب نے شریف فیملی کے مقدمات کے متعلق کہا کچھ یہی پی پی پی دور حکومت میںاُن کے رہنمائوں کے مقدمات کے ساتھ ہوا۔ یعنی ایک ایک کر کے تمام کرپشن مقدمات کو عدالتوں کے ذریعے ختم کروا دیا گیا۔
یہ سب لکھنے کا میرا مقصد ایک بات ثابت کرنا ہے کہ کرپشن کرپشن کی سیاست ہر طرف جاری ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ اس کا علاج کوئی تجویز نہیں کر رہا۔ ہمارے ملک کی سیاست میں ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کے الزامات لگانا اور دوسرے کو سب سے بڑا کرپٹ گردانا ایک رواج ہے لیکن کوئی ایک بھی ایسی سیاسی جماعت یا حکومت نہیں جو کرپشن کے خاتمہ کے لیے آزاد اور خود مختار احتساب ادارے کے قیام کے لیے کام کرے اور باتوں اور نعروں کی بجائے عملی طور پر کرپٹ لوگوں کو جیل میں ڈالے۔ سیاسی جماعتیں عوام کو بے وقوف بنانے میں مصروف ہیں اور افسوس اس امر پر ہے کہ جج حضرات کے سامنے سارا معاملہ کھلا ہوا ہے جیسا کہ جسٹس کھوسہ صاحب نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا لیکن اُن سمیت سپریم کورٹ نے بھی پاناما کیس کے اپنے حالیہ فیصلہ میں نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر جیسے اداروں کو آزاد اور خودمختار بنانے کے لیے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔ گویا کرپشن کرپشن کی سیاست جاری رہے گی لیکن ان لعنت کے خاتمہ کے لیے کوئی سنجیدہ نہیں۔
.