میرپور(نمائندہ جنگ )بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کے پرنسپل میاں عبدالرشید کی من مانیاں ، مقامی ڈاکٹرز کھڈے لائن ، باہر سے تقرریاں کرنے اور نوازنے کے گھنائونے منصوبے کا انکشاف ، لوئر سٹاف کی بھرتی ندارد ، پی ایم ڈی سی کے اصول و ضوابط بھی نظر انداز مبینہ طور پر کالج تباہی کے دھانے پر پہنچانے والے پرنسپل کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج کے پرنسپل ادارے کو مزید تباہ کر کے مبینہ طورپر ختم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ میاں عبدالرشید نے 22 دسمبر2016ء کو کالج پرنسپل نے فیکلٹی کی پوسٹوں کا اشتہار دیا مگر معاملہ گول مول کر کے تقرریاں نہ کیں بعدازاں اب 28مئی کو دوبارہ انہیں پوسٹوں کا اشتہار دیا گیا ہے اس میں مبینہ طور پر آزادکشمیر کے ڈاکٹرز کو کھڈے لائن لگانے اور پاکستان سے من پسند ڈاکٹرز کو لانے کیلئے اس میں انوکھی شقیں شامل کر دی ہیں جو پی ایم ڈی سی کے اصول و ضوابط سے بھی متصادم ہیں ۔ درخواست دینے کیلئے محض دن دن کا وقت دیا گیا ہے جو سرکاری ڈاکٹرز کے لئے ممکن نہیں کیونکہ محکمانہ توسط سے درخواست دینے کیلئے انہیں لمبا پراسیس کرنا پڑتا ہے جو اتنے کم عرصے میں ممکن نہیں اس میں آزادکشمیر کے بجائے اوپن میرٹ رکھا گیا ہے کہ پاکستان سے ڈاکٹرز بھرتی کیے جائیں ۔ میاں رشید 60سال مدت ملازمت کر کے ریٹائرڈ ہونے والے ڈاکٹرز کو یہاں تعینات کرنے کے درپے ہے ۔ معاہدے کے تحت ڈاکٹرز نے ڈی ایچ کیو اور ٹیچنگ ہسپتال میں پریکٹس کرنی ہوتی ہے مگر آج تک کسی نے مریضوں کی چیکنگ نہیں کی ہے پی ایم ڈی سی کا قانون ہے کہ سرکاری ڈاکٹرز کو فوقیت دی جائے۔ اس سے قبل سکن سپیشلسٹ کی پوسٹ مشتہر ہوئی مگر وہ تقرری نہ کی گئی اسی طرح اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شکیل آصف نے کورٹ کے احکامات کے بعد تقرری کروائی ۔ جبکہ باہر سے تعینات ڈاکٹرز لاکھوں روپے تنخواہوں کی مد میں لیتے ہیں عوامی و سماجی حلقوں نے وزیراعظم فاروق حیدر سے اس سلسلے میں فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔