اسلام آباد ( نامہ نگار خصوصی) اطلاعات و نشریات کی وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستانی میڈیا نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں ہمیں ان کی قربانیوں کا اعتراف ہے اور ہم ان کے اس کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات سے متعلقہ ہر محکمے اور ذیلی اداروں میں درپیش میڈیا کے نمائندوں کی مشکلات اور مسائل کا حل میں ان کی نمائندہ بن کروں گی۔ وہ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پریس گیلری سے صحافیوں کے واک آئوٹ پر مذاکرات کے بعد ایوان کو تفصیلات سے آگاہ کررہی تھیں۔ قومی اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے ہری پور میں صحافی کے قتل، ویج بورڈ ایوارڈ کے عدم نفاذ سرکاری خبر رساں ایجنسی اور فارن میڈیا کے پاکستان میں نمائندوں کو صحافیوں کیلئے مختص ہائوسنگ کوٹہ سے نکالنے پر پریس گیلری سے واک آئو کیا تھا۔ جس پر قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے وزیر اطلاعات کو ہدایت کی تھی کہ وہ پریس لائونج میں جا کر صحافیوں سے بات چیت کریں۔ صحافیوں سے مذاکرات کے بعد مریم اورنگزیب نے ان مذاکرات کی تفصیلات ایوان میں پیش کیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی آر اے کے نمائندوں سے تفصیلی بات ہوئی۔ ان کے مطالبات سنے‘ ان میں چار بنیادی ہیں‘ ایک ٹی وی چینل کے ہری پور میں بیورو چیف کا بہیمانہ قتل ہوا میں نے اس پر مذمتی بیان جاری کیا۔ صوبائی حکومت اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائے اور اس کے قاتلوں کو گرفتار کرے، دہشتگردی کے خلاف صحافیوں کا بڑا کردار ہے، اگر صوبے کے پاس اتنی صلاحیت نہیں تو وفاق کو درخواست لکھیں تو ہم مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔ خیبر پختونخوا کے صحافی انڈوومنٹ فنڈ سے فوری امداد چاہتے ہیں۔ وفاق میں 2013ء کے پیکج کے تحت ہم ان کے بچوں کی ہر ممکن مدد کرینگے۔ ان کا دوسرا مطالبہ ویج بورڈ کا ہے۔ یہ ان کا قانونی حق ہے اس پر دو تین ماہ سے کام کر رہی ہوں ٗ وزارت قانون سے اس بارے میں رائے لی ہے۔ وفاق صرف اسلام آباد کی حد تک یہ کام کر سکتی ہے باقی صوبوں کا کام ہے۔ اسلام آباد کی سطح پر وفاق اگر اعلان کر سکتی ہے تو فوراً کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سر کاری خبر ر ساں ایجنسی کو ہائوسنگ فائونڈیشن کے کوٹہ سے نکال دیا گیا ہے اس بارے میں میں نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، غیر ملکی میڈیا میں کام کرنے والے پاکستانی صحافیوں کو نکالنے کی بھی بات کی ہے اس کو بھی دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں صحافیوں کی نمائندہ بن کر ان کیلئے آواز بلند کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ میں پی آر اے کے نمائندوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ واک آئوٹ ختم کریں اور بجٹ سیشن میں ان کی نمائندگی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر جتنے بھی معاملات اٹھائے گئے ہیں وہ صحافیوں کی نمائندہ بن کر بطور وزیر اطلاعات متعلقہ محکموں‘ وزارتوں سے ان معاملات کے حل کیلئے کوشش کریں گی۔