سکھر (بیورو رپورٹ) شہر و گرد و نواح میں شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں کمی نہ کی جاسکی۔ سحر و افطار اور تراویح کے اوقات میں بھی بجلی کی بندش سے روزے دار مشکلات سے دوچار ہیں۔سیپکو انتظامیہ کی جانب سے سکھر و گرد و نواح کے علاقوں میں شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرکے شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچار کررکھا ہے۔ گنجان آبادی والے علاقوں پرانا سکھر، شالیمار، ریجنٹ کالونی، والس روڈ، کوئنس روڈ، نیم کی چاڑی، شہید گنج، فرےئر روڈ، صرافہ بازار، شاہی بازار، جناح چوک، نیوپنڈ، بھوسہ لائن، مائکرو کالونی سمیت دیگر علاقوں میں 14سے 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے نظام زندگی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، متعدد علاقے ایسے ہیں جہاں پر ٹرانسفارمر اور تاریں جلنے کے باعث کئی ہفتے سے بجلی غائب ہے، شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث خواتین، بچے اور ضعیف العمر افراد کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ نکاسی و فراہمی آب کا نظام بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ پریشان حال شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کے خصوصی احکامات دیے ہیں مگر سیپکو انتظامیہ نے وزیر اعظم کے احکامات بھی یکسر نظر انداز کردیے ہیں، سحر و افطار اور تراویح میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، شدید گرمی میں بجلی کی طویل بندش نے زندگیاں اجیرن کردی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم، وفاقی وزیر پانی و بجلی و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ نوٹس لیکر بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔دریں اثنا جوہی سے نامہ نگار کےمطابق سیکڑوں شہریوں نے مختلف بنیادی مسائل حل کرنے کے سلسلے میں بلاول پارک سے احتجاجی جلوس نکالا جس کی قیادت اصغر رستمانی، یونس سولنگی، عرفان رند، اسرار جمالی اسد رودنانی ابوذر رند میر گاڈھی کر رہے تھے۔ مظاہرین شہر کی مختلف سڑکوں اور چوراہوں سے سخت نعرے لگاتے ہوئے مختار کار آفس کے نزدیک دھرنا دیکر بیٹھ گئے اور ایک گھنٹے تک روڈ بلاک کر دیا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اصغر رستمانی سمیت دیگر شہریوں نے کہا کہ شہر میں 13 ٹرانسفارمر 5 ماہ سے ناکارہ ہو گئے ہیں اورشہر میں 18 سے 20 گھنٹے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے روزہ داروں کے علاوہ تمام کاروبار اور شہری زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہی شہر میں پینے کے پانی کا سنگین بحران پیدا ہو گیا ہے لوگ پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے چیف، جسٹس آف پاکستان سمیت دیگر متعلقہ حکام سے بنیادی مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔