راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں عید کے روز فائرنگ کرکے 3افراد کو قتل کر دیا گیا۔ تھانہ ائرپورٹ کو عبدالرئوف عباسی سکنہ گلزار قائد نے بتایا کہ میں عید کی صبح نماز پڑھ کر واپس آ رہا تھا کہ سرفراز نے مجھے بتایا کہ آپ کی بیوی اور بیٹا زخمی حالت میں گھر میں پڑے ہیں۔ میں گھر پہنچا تو میرا بیٹا اسامہ رؤف، بیوی نثار بی بی اور بیٹی کرن زخمی حالت میں تھے جنہوں نے بتایا کہ ان کو 2نامعلوم اشخاص نے پسٹل سے فائر کر کے اور بٹ مار کے زخمی کیا۔ مجھے قوی شبہ ہے کہ میرے گھر والوں کو گھر میں داخل ہو کر جواد اور ایک نامعلوم نے جان سے مارنے کی نیت سے پسٹل سے فائر کر کے اور بٹ مار کر شدید زخمی کر دیا۔ پولیس کے مطابق بعدازاں مدعی کا17سالہ بیٹا اسامہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ تھانہ صدر بیرونی کو ابرار حسین سکنہ گرجا نے بتایا کہ میرا بیٹا زین بھٹی جو کہ دسویں کلاس کا طالب علم ہے‘ عید کے روز 10بجے دن محمد ریافت ولد محمد الیاس، محمد کامران ولد الفت حسین میرے بیٹے زین کو گھر سے بلا کر لے گئے اور دن 12بجے وزیرستان، محمد الیاس پسران محمد سلطان نے میرے گھر آکر بتلایا کہ انکے گھر میں میرے بیٹے زین بھٹی کی ماتھے پر فائر لگنے سے موت واقع ہو گئی ہے اور جس وقت یہ واقعہ ہوا ہے کمرے میں محمد ریافت ولد محمد الیاس، محمد کامران ولد الفت حسین اور کامران ولد پرویز سکنہ چشتیہ آباد میرے بیٹے کے ہمراہ موجود تھے۔ اس اطلاع پر میں معہ برادرم محمد اسرار اور خالد محمود ولد خان محمد سکنائے گرجا موقع پر پہنچا‘ میرے بیٹے زین بھٹی کو ان ملزموں میں سے کسی نے فائر کر کے قتل کر دیا ہے۔ میرے بیٹے کو ماتھے پر سامنے دائیں طرف فائر لگا۔ تھانہ چونترہ کواحسان محمود ولد ساجد محمود سکنہ رنوترہ نے بتایا کہ سلطان محمود ولد غلام سرور میرا حقیقی تایا ہے۔ عید کی صبح 4بجکر 50منٹ پر میں، تایا سلطان محمود، تائی نصرت بی بی زوجہ سلطان محمود، دادی غلام فاطمہ، بیوہ غلام سرور اور نعمان اشرف ولد محمد اشرف جو کہ میرا کزن ہے گھر پر موجود تھے کہ دراوزہ پر دستک ہوئی۔ تائی نصرت بی بی نے مین دروازہ کھولا تو دروازہ پر شکیل احمد ولد بشیر احمد، ضمیر احمد ولد بشیر احمد مسلح کلاشنکوف، جہانگیر ولد بشیر احمد مسلح 30بور پسٹل گھر کے اندر داخل ہوئے اور ضمیر احمد، طاہر محمود نے تایا سلطان محمود پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جو کہ برآمدہ میں کھڑا ہوا تھا۔ سلطان محمود کو سامنے چہرے پر، چھاتی پر گولیاں لگیں جو شدید زخمی ہو کر گر پڑا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ اسی اثناء میں حاجی احمد خان ولد خان محمد معہ 3نامعلوم اشخاص جو کہ ملحقہ مکان ازاں کی چھت پر کھڑے تھے نے للکارتے ہوئے کہا کہ آج ہماری عید ہوئی ہے اور یہ چاروں ضمیر احمد، طاہر محمود، جہانگیر اور شکیل احمد صحن سے اپنے گھر چلے گئے اور اپنے گھر بھی جا کر فائرنگ کی اور پھر یہ سب وہاں سے حاجی احمد خان وغیرہ کے ہمراہ فرار ہوگئے۔