• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کا بیان گھر جاکر لیا جاسکتا ہے تو قطری شہزادے کا کیوں نہیں، مریم اورنگزیب

Todays Print

اسلام آباد(اے پی پی) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی )کو سب سے قطری شہزادے حمد بن جاسم کا بیان ریکارڈکرناچاہئے تھا‘اگر نیت بیان لینے کی ہے تو دنیا کے کسی کونے میں بھی جا کر لیا جا سکتا تھا لیکن اگر اس کے پیچھے بد دیانتی ہے تو پھر یہ ڈرائیں گے بھی‘ دھمکائیں گے بھی ‘بہانے بھی بنائیں گے مگر قطر نہیں جائیں گے کیونکہ حمد بن جاسم کے بیان کے بعد شریف فیملی کے خلاف کیس ختم ہو جاتا ہے اس لیے بہانے بنائے جا رہے ہیں۔

جمعہ کو اپنے بیان میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ مشرف جیسے آئین قانون اور قوم کے مجرم سے اگر گھر جا کے بیان لیا جاسکتا ہے تو حمد بن جاسم سے کیوں نہیں بیان لیا جاسکتا ۔

دریں اثناء ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہاگر جے آئی ٹی کی رپورٹ حمد بن جاسم کے بیان کے بغیر سپریم کورٹ میں جمع ہوئی تو اس کا سب سے بڑا نقصان جے آئی ٹی کو خود ہو گااورعوام اسے قبول نہیں  کریں گے ‘ حمد بن جاسم کو جو آپشنز آج دئیے جا رہے ہیں وہ انہیں پہلے کیوں نہیں دئیے گئے اب تو آخری 2دن ہی میں یہ آپشنز کیوں دئیے جا رہے ہیں.

اگر کسی کو تحقیقات یا کچھ اور چاہئے تھا تو پہلے ہی ہفتے یہ سب کچھ کر لیا جاتا تاکہ اب تک سارا معاملہ حل ہو چکا ہوتا اور ہم اس بحث ہی میں نہ پڑتے ‘ سپریم کورٹ کو شریف خاندان کے تمام تحفظات کا نوٹس لینا چاہئے جو ہمارا قانونی حق بھی ہے‘جے آئی ٹی کی تشکیل پر اور تمام تر تحفظات کے باوجود وزیراعظم محمد نواز شریف نے اسے چیلنج نہیں کیا ‘وزیراعظم محمد نواز شریف وہ شخص ہیں جن کے خلاف تاریخ میں بھی سازشیں ہوئیں جو پوری عوام کے سامنے ہیں‘ یہ سازشیں پاکستان مخالف بیرونی طاقتیں اندرونی لوگوں کے ساتھ مل کر کرتی ہیں جن سے پاکستان کی ترقی و خوشحالی برداشت نہیں ہوتی‘وزیرمملکت کا مزید کہنا تھا کہ کون سا ایسا قانون ہے جو حمد بن جاسم کو یہ کہتا ہے کہ وہ یہیں آ کر اپنا بیان ریکارڈ کرائے اور جے آئی ٹی وہاں نہیں جائے گی۔یہ ہم نے تاریخ میں بھی دیکھا اور ماضی قریب میں بھی دیکھا کہ جو جے آئی ٹیز بنتی ہیں انہیں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے دنیا میں کہیں بھی جانا پڑتا ہے تو وہ بیان ریکارڈ کرانے کے لیے وہاں جاتی ہیں۔

تیسرے اور آخری خط میں یہ لکھا گیا ہے کہ ہم حمد بن جاسم سے تصدیق نہیں بلکہ تحقیقات اور انکوائری کرنا چاہتے ہیں‘اگر جے آئی ٹی کی رپورٹ حمد بن جاسم کے بیان کے بغیر سپریم کورٹ میں جمع ہوئی تو اس کا سب سے بڑا نقصان جے آئی ٹی کو خود ہو گا کیونکہ سب سے اہم قطر کا یہ خط ہی تھا جو مرحوم محمد شریف اور حمد بن جاسم کے والد کے کاروباری تعلقات کو ثابت کرتا ہے ‘ اگر جے آئی ٹی حمد بن جاسم کے بیان کے بغیر ہی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراتی ہے تو عوام اس رپورٹ کو قبول نہیں کریں گے‘ملک کا آئین و قانون ہے اور اسی آئین و قانون کے مطابق ہی تمام فیصلے قابل قبول ہونگے۔

تازہ ترین