اسلام آباد(طاہر خلیل) میاں رضا ربانی کے کوئٹہ میں دیئے گئے بیان کی باز گشت تاحال سیاست کی غلام گردشوں میں گونج رہی ہے۔میاں رضا ربانی جمہوریت، وفاقیت اورآئین کی بالادستی کے باب میں اپنی ذات میں ایک استعارہ ہیں۔ مارشل لائوں اور آئین کی معطلی کے زمانے میں ان کی سیاسی جدوجہد کسی سے چھپی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوریت پر جب بھی زک پڑنے لگتی ہے، رضا بے خوف وخطر میدان میں کود پڑتےہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی عدالت سے برطرفی پر رضا ربانی کاموقف سامنے آچکا ہے ان کا کہنا ہے کہ ماضی کی بدنام زمانہ 58ٹوبی کی جگہ آئینی اور جمہوری حکومتوں کو ہٹانے کا نیا طریقہ سامنے لایا جارہا ہے۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ عدالتی اصلاحات کے ضمن میں میاں رضا ربانی کی زیر قیادت سینیٹ نے ایک قابل ذکر پیشرفت تب کی تھی جب رضا ربانی کی دعوت پر اس وقت کے چیف جسٹس جمالی ایوان بالا میں آئے تھے اورپارلیمان اورعدلیہ کےدرمیان توازن اورتعاون کے ضمن میں اہم پیشرفت ہوئی تھی۔ رضا ربانی کااستدلال یہ ہے کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود کے اندر کام کرتے ہوئے کسی بھی طور دوسرے آئینی ادارے کےاختیارات، خودمختاری اور آزادی میں مخل نہیں ہوناچاہئے اور اس حوالے سے میاں رضا ربانی بار ہا کہہ چکے ہیں کہ پارلیمان وہ کمزور ترین ادارہ بن چکا ہے جس پر ہر سمت سے شب خون مارا گیا ہے۔
پارلیمان آئین کی ماں ہے، تمام ادارے اس کے بطن سے نکلے ہیں اوراس کی اسی بنیادی اورمقتدر حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے امریکا سے لے کر برطانیہ اورتمام ترقی یافتہ مہذب معاشروں میں انتظامی اور آئینی عہدوں پر ہونے والی تقرریاں پارلیمان ہی کے ذریعے کی جاتی ہیں۔
اگست کامہینہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پاکستان ایک جمہوری جدوجہد کانتیجہ ہے، ریاست پاکستان کی پارلیمان خودریاست کے باضابطہ قیام سے 4 دن پہلے عمل میں آئی تھی اور یہ تاریخی قدم اٹھاکر بانی پاکستان قائداعظم نے پارلیمان کی بنیادی اہمیت واضح کی تھی، اس لئے اب یہ پارلیمان کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنی اہمیت کو ازخودسمجھے، پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتیں اپنے فرض کا ادراک کریں اورایک کے بعد دوسری کو شکار ہوتا دیکھ کر گھی کے چراغ جلانے کی بجائے وقت کی نزاکت کو سمجھیں، ضرورت ایک قومی ایجنڈے پر متفق ہونے کی ہے ایک ایسا قومی ایجنڈا جوقومی سلامتی سے لے کر معیشت، زراعت، پانی سمیت تمام قدرتی وسائل کی دستیابی، توانائی کے بحران،تعلیم و صحت کے ساتھ افرادی ترقی کے تمام امور پر ایک متفقہ اورجامع ترقی کا لائحہ عمل مرتب کرے، حالات اس نہج پر جارہے ہیں اگر تمام سیاسی جماعتوں نے شخصی منفعت سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کومقدم نہ رکھا تو پھرکسی کی بھی داستاں نہ ہوگی داستانوں میں، میاں رضا ربانی کو اس ضمن میں قدم بڑھا لینا چاہیے۔