اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینیٹ میں اپوزیشن ارکان فرحت اللہ بابر، سراج الحق، تاج حیدر، الیاس بلور و دیگر نے کہا ہے کہ کرپشن کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، بلاامتیاز احتساب کیلئے مضبوط نظام وضع کرنا ہو گا، جرنیل اور ججز احتساب سے ماورا نہیں ہونے چاہئیں، جن لوگوں نے آئین توڑا ، جنہوں نے ان کو تحفظ دیا انہوں نے کرپشن سے زیادہ پاکستان کو نقصان پہنچایا، ملک میں تصادم کی صورتحال ہے، پاناما میں نام آنیوالے تمام افراد کا احتساب کیا جائے۔ جبکہ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ احتساب سے کوئی بالاتر اور کوئی مقدس گائے نہیں، بحران حل کرنے کیلئے قوم کی نظریں پارلیمنٹ پر ہیں، سب کا احتساب ضروری ہے اور اس معاملے پر ضرورت پڑی تو ہم بھی انصاف کے کٹہرے میں کھڑے ہونگے۔ سینیٹ اجلاس میں پاناما پیپرز فیصلے کے بعد کی موجودہ سیاسی صورتحال اور مستقبل میں پارلیمنٹ کے کردار اور آف شور کمپنیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بدعنوانی کو روکنے کیلئے بلاتفریق احتساب کے اقدامات اور نیا احتسابی عمل کی تحریک پر اظہار خیال کیا گیا۔ یہ تحریک 31 سینیٹرز نے ایوان میں پیش کی۔ تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے تاج حیدر نے کہا کہ ِملک میں تصادم کی صورتحال ہے جس قسم کے نعرے اور الزام لگائے جا رہے ہیں وہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کیلئے نیک شگون نہیں ، کرپشن کی لعنت نے ہمارے ترقیاتی پروگرام کو ختم کر دیا ہے ، پاناما لیکس کو ہم بیرونی سازش کہتے ہیں جب تک ہم حقائق کا سامنا نہیں کرینگے، حالات کو ٹھیک نہیں کر سکیں گے ، ہماری اشرافیہ ہر طریقے سے دولت جمع کرنے لگی ہے ، رجسٹرڈ 55فیصد کمپنیاں ٹیکس نہیں دے رہیں جو دیتی ہیں وہ بھی صحیح آمدنی نہیں دکھاتیں، اگر صحیح ٹیکس ادا کر دیا جائے تو ہمارا بجٹ خسارا ختم ہو سکتا ہے، ناجائز دولت کو بیرون ممالک بھجوایا جاتا ہے جہاں کمپنیاں بنی ہوئی ہیں جہاں ناجائز دولت جمع ہو رہی ہے آف شور کمپنیوں میں یہ دولت رکھی جاتی ہے، ہمیں کرپشن کیخلاف عملی اقدامات اٹھانا ہونگے، سیاستدانوں کو پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کرنا چاہئے۔ فرحت بابر نے کہا کہ کرپشن بنیادی سیاسی مسئلہ ہے پاکستان میں کرپشن کے جو قوانین بنے ہیں انکا انتخاب سیاسی ٹولز کے طور پر استعمال کیا گیا ، جن لوگوں نے آئین توڑا انہوں نے کرپشن سے زیادہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جنہوں نے انہیں تحفظ دیا انہوں نے بھی ملک کو نقصان پہنچایا ، یہ بھی کرپشن کی ایک قسم ہے، صرف مالی کرپشن ہی کرپشن نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا قانون بنانے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کام کر رہی ہے، اب تک زیادہ تر شقوں پر اتفاق رائے ہو چکا ہے، اگر پارلیمان آج یہ فیصلہ نہیں کرتا کہ کوئی مقدس گائے نہیں ہو گی پھر اس پارلیمان کو کوئی حق نہیں ہو گا کہ اس کا غلط استعمال ہوا ہے اسکے ہم ذمہ دار ہونگے، ضرورت اس امر کی ہے کہ احتساب بلا امتیاز ہو اور اس کیلئے مضبوط نظام وضع کرنا ضروری ہے۔