• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی نے ہمارا ایجنڈا نہ اپنایا تو لوگ مائنس کردیں گے،طلال

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز)وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف نے اداروں کے احترام کیلئے عدلیہ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا، عوام چاہتے ہیں ان کے ووٹ کی قدر کی جائے، نواز شریف اپنی بحالی کی نہیں ووٹ کی اہمیت کی بات کررہے ہیں، پورے نظام کو اینٹی وائرس لگا کر صاف کرنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی ہمارے ایجنڈے سے متفق ہے انہیں صرف الیکشن کا انتظار ہے، پیپلز پارٹی نے ہمارا ایجنڈا نہیں اپنایا تو لوگ انہیں مائنس کردیں گے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمن اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری ذوالفقار علی بھی شریک تھے۔شیری رحمٰن نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کو پہلے سے طے شدہ اور سازش کہنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی اور ن لیگ کو کنٹینر یاد آنا قیامت کی نشانی ہے، جمہوریت اور میثاق جمہوریت کا جنازہ نواز شریف نے نکالا، آرٹیکل 62/63پیپلز پارٹی کیلئے نظریاتی ن لیگ کیلئے مصلحتی معاملہ ہے،الیکشن میں ایک سال رہ گیا ہے ن لیگ سے الیکشن کے بعد بات کریں گے۔چوہدری ذوالفقار علی نے کہا کہ لاہور میں دفعہ 144 کا نفاذ حکمرانوں کیلئے نہیں صرف اپوزیشن کیلئے ہے، نواز شریف لاکھوں لوگوں کا اجتماع کرلیں تب بھی عدالتی فیصلے کو ماننا پڑے گا، آئین کا آرٹیکل 62/63 ختم کرنا لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔

طلال چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو جلسہ جلوس کرنے کی ممانعت نہیں ہے،نواز شریف کی ریلی کا طاہر القادری کے دھرنے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے، طاہر القادری عموماً ایسا دھرنا دیتے ہیں جس سے نظام زندگی مفلوج ہوجاتا ہے، اگر ہائیکورٹ نے جلوسوں پر پابندی لگائی ہے تو اس پر عملدرآمد بھی کروانا چاہئے، نواز شریف اسلام آباد میں ریڈ زون میں داخل نہیں ہوئے تھے، ن لیگ کی ریلی کے تمام پروگرام انتظامیہ کے ساتھ مل کر طے کیے گئے تھے، اسلام آباد سے لاہور تک کسی بھی شہر میں ٹریفک کی روانی بند نہیں ہوئی تھی،جی ٹی روڈ صرف قافلہ گزرنے کے وقت بند کیا جاتا تھا جبکہ اس دوران دوسری سائڈ کھلی رکھی گئی تھی۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اداروں کے احترام کیلئے عدلیہ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا، عوام اب نئے موڈ میں ہے اور چاہتی ہے ان کے ووٹ کی قدر کی جائے، نواز شریف اپنی بحالی کی نہیں ووٹ کی اہمیت کی بات کررہے ہیں، نواز شریف جس دن چاہیں وزیراعظم بن جائیں گے لیکن مقصد انہیں بحال کروانا نہیں ہے، آئین میں ایسی ترامیم اور نیا عمرانی معاہدہ کرنا ہے جس سے ووٹ کی عزت بحال ہو، ہم نے ہر جگہ مینڈیٹ کا احترام کیا ہے، جی ٹی روڈ ریلی میں لوگوں کا جو جذبہ تھا پہلے کبھی نہیں دیکھا، جو لوگ ہمارے ساتھ نہیں چلیں گے عوام انہیں مائنس کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نواز شریف کو چھوڑ کر سیاسی جماعت کا کردار ادا کرے، پورے نظام کو اینٹی وائرس لگا کر صاف کرنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی ہمارے ایجنڈے سے متفق ہے انہیں صرف الیکشن کا انتظار ہے، یوسف رضا گیلانی ، عمران خان کی رِٹ پر نااہل ہوئے تھے، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے کیسوں میں بہت فرق ہے، ہم پیپلز پارٹی سے اپنی اہلیت یا نواز شریف کی وزارت عظمیٰ نہیں مانگ رہے، اٹھارہویں ترمیم کو فائن ٹیون کرنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمارا ایجنڈا نہیں اپنایا تو لوگ انہیں مائنس کردیں گے، مولانا فضل الرحمن کو بھی آن بورڈ کریں گے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اگر ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو پرویز مشرف کو سزا ہوچکی ہوتی، عدالت پرویز مشرف کو واپس تو بلاسکتی ہے، پاکستان یہ بھی دیکھ لے کہ یہاں کسی آمر کو بھی سزا ہوسکتی ہے۔چوہدری ذوالفقار علی نے کہا کہ لاہور میں دفعہ 144 کا نفاذ حکمرانوں کیلئے نہیں اپوزیشن جماعتوں کیلئے ہے، طاہر القادری کو پہلے ہی آگاہ کردیا جاتا تو وہ اپنا دھرنا کسی اور جگہ بھی رکھ سکتے تھے،جی ٹی روڈ مارچ سے لوگوں کو کافی تکالیف اٹھانی پڑیں،تاریخ میں یہ پہلالانگ مارچ ہے جو سرکاری سرپرستی میں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ن لیگ کو ریلی کی اجازت اور طاہر القادری کے دھرنے پر لاہور ہائیکورٹ کی پابندی دونوں درست فیصلے ہیں، لاہور میں دفعہ 144 کا نفاذ وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے، نواز شریف کی ریلی کے دوران جی ٹی روڈ سے ملحقہ علاقے کئی دن تک بند رہے، طاہر القاری کا پرامن دھرنا چند گھنٹوں کا معاملہ ہے جس کیلئے وزارت داخلہ کو نرمی برتنی چاہئے۔

چوہدری ذوالفقار علی کا کہنا تھا کہ نواز شریف لاکھوں لوگوں کا اجتماع کرلیں تب بھی عدالتی فیصلے کو ماننا پڑے گا، نواز شریف اداروں کو للکارنے سے عوام میں اپنا امیج کھورہے ہیں، شریف خاندان آج بھی حکومت چلارہا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نواز شریف کی پالیسیوں کوہی آگے بڑھارہے ہیں، نواز شریف کی اپنی نااہلی سے متعلق باتیں توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 62/63 ختم کرنا لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی، آئندہ کرپٹ لوگوں کو ان شقوں کے تحت چیک کیا جاسکتا ہے، آرٹیکل 62/63کی موجودگی میں منتخب لوگ شاید اب اپنی من مانیاں نہیں کرسکیں گے، آرٹیکل 62/63وہ چھلنی بن جائے گی جس سے برے لوگ نظام سے باہر ہوجائیں گے۔

چوہدری ذوالفقار علی نے کہا کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ن لیگ کی حکومت نے دی، پرویز مشرف پہلا آمر تھا جسے سزا ہوجانی تھی۔شیری رحمن نے کہا کہ ہم کمزور لوگ ہیں نواز شریف کی طرح عدالتوں کو مکا نہیں دکھا سکتے، حکمراں سیاسی تنظیم ڈنکے کی چوٹ پر مظاہرے کررہی ہے، حکومت کی عوامی رابطہ مہم بھی دھرنے اور لانگ مارچ کی ہی ہے، جلسے جلوسوں پر پابندی سے متعلق دو ہائیکورٹس نے علیحدہ علیحدہ فیصلے کیے ، یہ تضاد نہیں ہونا چاہئے بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے یکساں معیار ہونا چاہئے۔

تازہ ترین