اسلام آباد،کوئٹہ (نمائندہ جنگ،نیوزایجنسیاں) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اداروں میں کوئی محاذ آرائی نہیں، اپنا دفاع کرنا ہر شخص اور ادارے کا حق ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنا جس کا کام ہے وہ کرے اس کا جواب دیا جائیگا، منتخب حکومت ہی اسٹیبلشمنٹ ہوتی ہے، کسی ادارے کی کسی ادارے سے محاذ آرائی نہیں، جب اخبار پڑھتا ہوں تو محاذ آرائی نظر آتی ہے ورنہ نہیں ہوتی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ن لیگ پورے پاکستان کی جماعت ہے جس نے اپنے عمل سے ثابت کیا جبکہ سیاسی جماعتوں کے اندر ہمیشہ مختلف معاملات پر بات چیت رہتی ہے، چاہے وہ آئینی ترامیم ہوں یا قانون ہوں اور یہ بات چیت رہنی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ زرداری صاحب کو اس بات چیت میں شامل ہونا چاہیے اور مجھے امید ہے وہ اس میں شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کا سال ہے ہر بندہ سیاسی بیان دیتا ہے لیکن فیصلہ 4 جون کے الیکشن میں عوام کرینگے۔ علاوہ ازیں کوئٹہ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال، قادر بلوچ، وزیراعلیٰ و گورنر بلوچستان اور کمانڈر سدرن کمانڈ نے بھی شرکت کی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق نے اجلاس میں امن و امان کے حوالے سے بریفنگ دی۔
اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بحال کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ، ہم عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنا کر دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔عوام کے جان ومال کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنائینگے۔
2013میں امن و امان کی بدترین صورتحال تھی جو اب بہت بہتر ہے، وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں نوازشریف کے اعلان کردہ منصوبے جاری رکھے جائینگے، بلوچستان میں پانی کےذخائرکیلئے نیا منصوبہ بنایا جائیگا۔ کھچی کینال کا منصوبہ کئی سال سے زیرالتوا تھا ، جس پر کام کر رہے ہیں، بلوچستان میں ٹیوب ویلزکوشمسی توانائی پرمنتقل کیا جائیگا۔ ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں گیس کا منصوبہ لگایاجائیگا۔ بی آئی ایس پی کو پورے بلوچستان میں پھیلایا جائیگا۔
قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے، ائیر پورٹ پر گورنر بلوچستان محمود خان اچکزئی ، وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زیری اور میر سرفراز بگٹی سمیت کئی رہنمائوں نے انکا استقبال کیا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، رکن قومی اسمبلی عبدالقادر بلوچ، سینیٹر حاصل بزنجو اور قومی سلامتی مشیر ناصر خان جنجوعہ وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے اراکین اسمبلی اور قبائلی عمائدین سے ملاقات بھی کیں۔ وزیراعظم کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، روٹ پرواقع کاروباری مراکز بھی بند تھیں، پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری بھی روٹس پر تعینات تھی۔