کراچی(جنگ نیوز)وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ن لیگ کے کارکنوں کی گمشدگی کی اپنے طور پر تحقیقات کررہے ہیں، رسمی شکایت درج ہونے کے بعد قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، کارکنوں کی گمشدگی سیاسی ڈرامہ ہوتی تو حقیقت سامنے آچکی ہوتی، حکومت اس معاملہ میں بے بسی یا لاچاری کا شکار نہیں ہے، ہم نے بغاوت کا نہیں اصلاحات کا اعلان کیا ہے، عدلیہ کو اتنا مضبوط کرنا چاہتے ہیں کہ پرویز مشرف کو بھی سزا ہو۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔
پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عارف چوہدری بھی شریک تھے جبکہ نمائندہ خصوصی جیو نیوز لاہور احمد فرازسے بھی بات کی گئی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ن لیگی کارکنوں کی گمشدگی کے معاملہ سے الیکشن کمیشن کا کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت اور وزیرداخلہ جس کسمپرسی سے بات کررہے ہیں حیرتناک ہے، حکومت اس معاملہ میں خود کومجبور سمجھتی ہے تو مستعفی ہوجائے، مریم نواز کو اداروں پر یلغار کے بجائے گفتار میں محتاط ہونا چاہئے، مریم نواز کا بینظیر بھٹو شہید سے کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔عارف چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کے تین کارکنوں کی گمشدگی الیکشن کا نہیں انسانی حقوق کا معاملہ ہے، این اے 120کے انتخاب کو ریفرنڈم بنانے والوں نے عدالت کے ساتھ زیادتی کی۔حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مریم نواز کو خواجہ سعد رفیق کے مشورے پر غور کرنا چاہئے کیونکہ یہ ان کے کسی سیاسی مخالف کا نہیں سعد رفیق کا مشورہ ہے۔وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے کارکنوں کی گمشدگی کی اپنے طور پر تحقیقات کررہے ہیں، وزیرداخلہ احسن اقبال نے بھی کارکنوں کی گمشدگی کا نوٹس لے لیا ہے، تینوں کارکنوں کی گمشدگی سے متعلق رسمی شکایت کا انتظار کررہے ہیں،رسمی شکایت درج ہونے کے بعد قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، اس طرح کے واقعات قابل برداشت نہیں ہوں گے، اگر کسی ادارے یا ایجنسی نے انہیں اٹھایا توا س کی وضاحت دینا پڑے گی، تینوں کارکنوں کو جس طرح اٹھایا گیا وہ پولیس کا طریقہ کار نہیں ہے، ن لیگ کے لوگوں کو نامعلوم نمبروں سے فون کالز بھی آئی ہیں۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ کارکنوں کی گمشدگی کوئی سیاسی ڈرامہ ہوتی تو حقیقت اب تک سامنے آچکی ہوتی، واپس آنے والے ندیم وائیں سے پارٹی کے ذمہ داران کا رابطہ ہے، حکومت اس معاملہ میں بے بسی یا لاچاری کا شکار نہیں ہے، پہلے بھی لوگ لاپتہ ہوتے رہے لیکن وزارت داخلہ چند گھنٹوں میں نوٹس نہیں لیتی تھی،جس رات کارکنوں کو اٹھایا گیا اسی صبح وزیرداخلہ نے بیان دیا، وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں سے بھی پوچھیں گے اگر کسی اور ادارے سے متعلق شکایت آئی تو کارروائی کریں گے۔طلال چوہدری نے کہا کہ ہم نے بغاوت کا نہیں اصلاحات کا اعلان کیا ہے، ہم نظام عدل میں اصلاحات کی بات کررہے ہیں، کیا ہمارے اداروں کو بہتری کی ضرورت نہیں ہے، دھرنوں اور لاک ڈاؤنز کے پیچھے کچھ طاقتیں ہوتی ہیں، ادارے بالغ نظری کا مظاہرہ کررہے ہیں لیکن اداروں میں کچھ لوگ انفرادی حیثیت میں اور کئی جگہ ایسے معاملات ہیں جہاں اب سوچ کا فرق آنا چاہئے ، انہیں ہم سمجھانے کی بھی کوشش کریں گے، ہمیں دو تہائی اکثریت ملتی ہے تو کسی کو کیا مسئلہ ہے، پارلیمان کو صرف ٹی اے ڈی اے اور فوٹو سیشن کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔ طلال چوہدری کاکہنا تھا کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم عدلیہ کو اتنا مضبوط کرنا چاہتے ہیں کہ پرویز مشرف کو بھی سزا ہو، عدلیہ اتنی مضبوط ہو کہ صرف آئین بنانے والے کو نہیں آئین توڑنے والے کو بھی سزا ہو، ایک اشتہاری پاناما کیس کا مدعی تھا، یہ ہماری نالائقی ہے کہ ہم اشتہاریوں کو نہیں پکڑتے، مریم نواز لاہور میں جی ٹی روڈ کی بات کو آگے لے کر چلی ہیں، لیڈر دہائیوں میں بنتے ہیں لیکن اگر کوئی چلتی ہواؤں کیخلاف نہتا کھڑا ہوجائے تو چند دنوں میں بھی لیڈر بن جاتا ہے۔عارف چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کے تین کارکنوں کی گمشدگی الیکشن کا نہیں انسانی حقوق کا معاملہ ہے، کسی کوبھی کسی شخص کی آزادی کو سلب کرنے کا حق نہیں ہے، قوم کے ہر فرد کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لاپتہ کارکنوں کے گھر والوں کو تھانے میں رپورٹ درج کروانی چاہئے تھی، گمشدہ کارکنوں کی بازیابی کی ذمہ داری صوبائی کے ساتھ وفاقی حکومت کی بھی ہے، ن لیگ کو اپنے کارکنوں کی گمشدگی سے متعلق مبہم بات نہیں کرنی چاہئے۔عارف چوہدری کا کہنا تھا کہ این اے 120کے انتخاب کو ریفرنڈم بنانے والوں نے عدالت کے ساتھ زیادتی کی، الیکشن کمیشن میں کوئی جان نظر نہیں آتی ہے، الیکشن کمیشن اور نیب کی ازسرنوتدوین کرکے انہیں بااختیار بنانا ہوگا، نواز شریف کے وارنٹ نکلے تو انہیں گرفتار کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوگی، حکومت کسی کو گرفتار نہیں کرسکتی تو اپنی نااہلی کا اعلان کرے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ن لیگی کارکنوں کی گمشدگی کے معاملہ سے الیکشن کمیشن کا کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت اور وزیرداخلہ جس کسمپرسی سے بات کررہے ہیں وہ حیرتناک ہے، حکومت اس معاملہ میں خود کومجبور سمجھتی ہے تو مستعفی ہوجائے، لوگوں کو لاپتہ ہونا بنیادی حقوق کا مسئلہ نہیں بلکہ جرم ہے، مریم نواز کو کارکنوں کی گمشدگی سے متعلق تھانے میں رپورٹ درج کروانی چاہئے تھی،عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، صرف نوٹس لینے سے بات نہیں بنے گی۔لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پر تنقید عوام اور آئین پر تنقید ہے، این اے 120کے انتخاب سے سپریم کورٹ کا کوئی تعلق نہیں بنتا ہے، نواز شریف اور ان کے بچے نیب عدالت میں نہیں آئے توا ن کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوسکتے ہیں، عمران خان کی گرفتاری کے عدالتی حکم پر عملدرآمد وفاقی و صوبائی حکومت نے کرنا ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر ہم نے نہیں اس وقت کے صدر نے دیا تھا،پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت سپریم کورٹ نے نہیں دی تھی، بینظیر بھٹو کے قتل میں پرویز مشرف کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، مریم نواز کو اداروں پر یلغار کے بجائے گفتار میں محتاط ہونا چاہئے، مریم نواز کا بینظیر بھٹو شہید سے کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔نمائندہ خصوصی جیو نیوز احمد فراز نے بتایا کہ ن لیگ کے تین کارکنوں کی گمشدگی پراسرار لگ رہی ہے، غائب ہونے والے گمشدہ کارکنوں امجد نذیر بٹ، قسمت خان اور ندیم وائیں کے گھر والے گفتگو میں بہت محتاط ہیں، ندیم وائیں واپس آگئے ہیں لیکن ابھی ان سے بات نہیں ہوسکی ہے، کارکنوں کی گمشدگی پولیس کو رپورٹ نہیں ہوئی ہے ۔