• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں کوئی دہشتگردنیٹ ورک نہیں ،تبدیلی ووٹ سے آنی چاہیئے،عدالتوں کے ذریعے نہیں، وزیر اعظم

نیویارک(ایجنسیاں‘جنگ نیوز) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں حقانی سمیت کوئی دہشت گردنیٹ ورک نہیں‘دہشت گردوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے‘سیاسی تبدیلی عدالتوں کے ذریعے نہیں ، ووٹ کے ذریعے آنی چاہیے ، عمران خان اور ہمارا منشور الگ الگ ہے‘پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف سب سے بڑی اور خطرناک جنگ لڑی گئی‘ہمارے ایٹمی ہتھیارمحفوظ ہیں‘کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت ایل او سی پر جارحیت کرتا ہے، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے‘بھارت پاکستان کے لئے خطرہ ہے‘خطے میں بھارتی بالادستی قبول نہیں‘ہمیں قربانی کا بکرا بنایاجارہاہے‘امریکا اسلام آباداورنئی دہلی کے ساتھ یکساں سلوک کرے ‘ ہمارے پاس ٹیکٹیکل ہتھیارنہیں ‘ بھارتی خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے صرف مختصرفاصلے تک مارکرنے والے ( شارٹ رینج)جوہری ہتھیار بنائے ہیں‘اپناگھر ٹھیک کرنے کا مطلب ہے کہ سب سے پہلے پاکستان ہونا چاہئے ‘شکیل آفریدی ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کئے گئے ان کے پاس اسامہ بن لادن سے متعلق معلومات تھیں تو وہ پاکستانی ایجنسیز کو فراہم کرتے‘ ٹرمپ پالیسی میں بڑی تبدیلی کی توقع نہیں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے گزشتہ روز نیویارک میں امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو ‘پاک امریکا بزنس کونسل سے خطاب اورامریکی میڈیاکو انٹرویومیں  کیا ۔دریں اثناءوزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں  یواین سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹریس ‘نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی ‘نیپال کے وزیراعظم شیر بہادر دیوبا اور ورلڈ اکنامک فورم کے ایگزیکٹو چیئرمین کلاؤس شواب سے علیحدہ علیحدہ ملاقات بھی کی ۔کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کے دوران شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر سیکورٹی نہ ہونے سے منشیات فروش فائدہ اٹھا رہے ہیں‘پاک افغان بارڈر کو مینج کرنے کی ضرورت ہے‘ہم نہیں سمجھتے کہ افغانستان میں بھارت کا کوئی کردار ہے‘افغانستان میں امن کیلئے بات چیت کیلئے تیار ہیں‘پاکستان میں حقانی یا ایسے کسی نیٹ ورک کا کوئی وجود نہیں‘پاک امریکا تعلقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ۔ ہمیں مالی امداد نہیں عالمی مارکیٹ میں رسائی چاہئے ‘ پاکستان میں وزیراعظم اکیلا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا‘تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں‘وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس اسامہ بن لادن کی موجودگی کی معلومات نہیں تھی۔

خواہش تھی کہ اسامہ بن لادن کیلئے ایکشن سے پہلے اعتماد میں لیا جاتا۔ دریں  اثناءامریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹریو میں  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ ہم پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے اور ہمارا ملک ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بالخصوص دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کام کرنے کیلئے تیار ہے‘ خطہ میں پاکستان کے کام کرنے کے طریقہ کار پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے، تعلقات میں نشیب و فراز آتے ہیں، لیکن ان تعلقات کو افغانستان کے حوالے سے نہیں دیکھا جانا چاہیے‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے خطرہ ہے،وہ ایٹمی طاقت ہے، ہمیں کئی مرتبہ اسکے خلاف دفاع کرنا پڑا‘پاکستان نے بھارت کے خطرے کے پیش نظر ایٹمی ہتھیار بنائے ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے بتایاکہ پاک افغان سرحد پرشدت پسندوں کی تمام پناہ گاہوں کو جڑ سے اکھاڑدیا ہے ‘پاکستان میں یہ تاثر ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف اس کی تمام تر کوششوں کو امریکا کی طرف سے پذیرائی نہیں دی گئی اور ہمیں قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے‘ پاکستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی اور بھارت کی طرف اس کے جھکاؤ سے ملک میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے‘نئی امریکی پالیسی کے کارگر ہونے کا امکان نہیں اور اس سے افغانستان میں امن کے مقصد کے حصول میں مشکل پیدا ہوگی‘انتہا پسند عناصر نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے اور اب پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے ۔

مزیدبرآںوزیراعظم نے امریکی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں‘پاکستان امریکا بزنس کونسل کے زیر اہتمام ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 2025ءمیں دنیا کی 20 بڑی معاشی طاقتوں میں شامل ہوگا‘ظہرانے میں بڑی امریکی کمپنیوں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی‘انہوں نے یقین دلایا کہ غیر ملکی کمپنیوں کی تمام ضروریات کو پورا کیا جائے گا‘امریکی کمپنیاں سی پیک میں سرمایہ کاری کر کے بھاری منافع کما سکتی ہیں‘دنیا کو پرامن بنانے کیلئے پاکستان نے 120 ارب ڈالرز کا معاشی نقصان اٹھایا ہے۔ دریں  اثناء خاقان عباسی سے نیویارک میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے ملاقات کی ہے۔ملاقات کے دوران ملالہ یوسفزئی نے وزیراعظم کو پاکستان میں تعلیم خصوصاً خواتین کی تعلیم کے فروغ کیلئے اپنی کوششوں سے آگاہ کیا۔

تازہ ترین