اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران معاشی اشاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مالیاتی ڈسپلن کو برقرار رکھا جائے گا۔ وہ رواں مالی سال 2017-18ءکی پہلی سہ ماہی جولائی تا اکتوبر کے دوران مالیاتی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وفاقی سیکرٹری خزانہ نے اجلاس میں مالیاتی امور سے متعلق عبوری اعدادوشمار پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی سہ ماہی مضبوط مالیاتی کارکردگی پر بند ہوئی ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں تیزی رہی اور جولائی تا ستمبر 2017 کے دوران مجموعی طور پر 765 ارب روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جو گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 20 اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں اضافے کی بدولت صوبوں کو متقل کی جانے والی رقوم میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے 416 ارب روپے کے مقابلے میں اس سال واجبات سمیت 570 ارب روپے کی منتقلی کی جا چکی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے سخت مالیاتی ڈسپلن کو برقرار رکھا ہے۔ گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں 914 ارب روپے کے مجموعی اخراجات کے مقابلے میں اس سال وفاقی حکومت نے 894 ارب روپے کے اخراجات کئے ہیں۔ اسی طرح رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دورکان مجموعی بجٹ خسارہ 324 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 438 ارب روپے تھا۔ جی ڈی پی کے لحاظ سے مجموعی خسارہ میں 0.9 فیصد کمی آئی ہے۔ وزیر خزانہ نے ریونیو وصولی میں اضافے اور مالیاتی استحکام سے متعلق کئے گئے اقدامات کو سراہا اور حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مالیاتی ڈسپلن کو برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے رواں مالی سال کے لئے مالیاتی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے دیگر تین سہ ماہیوں کے دوران بھی کوششیں تیز کی جائیں۔ اجلاس میں وزارت خزانہ سے سینئر حکام بھی موجود تھے۔