فیض صاحب کے بعد پی پی ایل کے ممتاز ترین ایڈیٹر احمد ندیم قاسمی تھے، انہوں نے اخبار امروز کو دنیا کے اچھے اخباروں کے مقابلے میں لانے کی کوشش کی،صحافت کے علاوہ ان کا مشغلہ یا مصروفیت اردو کہانیاں لکھنا تھی، ان کی بہت سی کہانیاں بے حد مقبول ہوئیں مثلاً ان کی ایک کہانی ’’کیمبل پور‘‘ سرائیکی کے سلسلے میں تھی اور عالمی شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ ان کے دیگر افسانوں میں بہت سے افسانے پسند کئے جاتے ہیں، وہ بھی اس دنیا فانی سے رخصت ہو چکے ہیں، ان کا ایک شعر ہے :؎ہم نے دھوئی چہرہ آفاق سے گرد ملالہم نے ڈھالے پر بتوں پر گھومتی راہوں کے جالایک شعر ہے :؎زینتِ حلقہ آغوش بنودور بیٹھو گے تو چرچا ہو گاان کی وفات پر میں نے ان کے عزیزوںسے عرض کیا کہ آپ کی اس میت میں شامل ہونے والے سب سفید بالوں والے ہیں۔نئی نسل کو پتا نہیں پرانی نسل کا کچھ پتا ہی نہیں، قاسمی صاحب کی کہانیوں کی کتابیں شاید فیض صاحب کی نظموں کی کتابوں سے زیادہ ہوں گی۔